عدم ریکوری،خیبرٹیچنگ ہسپتال کے ہاسٹل وڈاکٹر زفلیٹس میں بجلی کے میٹروں کی تنصیب کی ہدایت

جمعرات 24 ستمبر 2020 22:49

پشاور۔24 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس اسمبلی سیکرٹریٹ میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں ایم ٹی آئی خیبرٹیچنگ ہسپتال پشاور کے سال 2015-16کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ممبران صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان،ادریس خان خٹک اور ارباب وسیم حیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر سپیشل سیکرٹری صحت سید فاروق جمیل،محکمہ آڈٹ،خزانہ اور قانون کے افسران بھی موجودتھے،جبکہ صوبائی اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سیکرٹری امجد علی خان اور سیکرٹری اسمبلی نصراللہ خٹک نے چیئر مین پی اے سی سپیکر مشتاق غنی کی معاونت کی۔اجلاس میں سب سے پہلے گذشتہ روز کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زائدالمیعاد لیبارٹری کیمیکل کی خریداری میں بے صابطگیوں کے پیرا کو سیٹل کردیا گیا،چونکہ ہسپتال ہذا نے ضروری سرٹیفیکیٹ مہیاکر دیئے تھے جس پر سپیکر مشتاق غنی نے محکمہ آڈٹ کی سرزنش کی اور ان کوہدایت کی کہ پورے دھیان اور ذمہ داری کے ساتھ آڈٹ پیرا بنائیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں خیبرٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹر زہاسٹل کی سال 2014-15میں بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے خزانہ کو نقصان اٹھانا پڑا،ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ہاسٹل میں ہر فلیٹ کیلئے الگ سے میٹر نہ ہونے کی وجہ سے کسی فردواحد سے ریکوری نہیں ہوئی جبکہ ان دنوں ہاوس آفیسر زاور ٹی ایم اوز کا وظیفہ بھی انتہائی کم تھا ان کو رہائش اور بجلی کی مدمیں سہولت فراہم کی گئی تھی۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مشتاق غنی نے اس موقع پر چیف پیسکو کو ہدایات جاری کی کہ نہ صرف خیبرٹیچنگ ہسپتال کے ہاسٹل وڈاکٹر زفلیٹس میں بجلی کے میٹروں کی تنصیب کی جائے بلکہ صوبوں کے باقی ہسپتالوں کو بھی اسی طریقہ کارپر چلایا جائے،اس کے علاوہ سال 2014-15کے بلوں کی ریکوری کیلئے اس وقت کے ٹی ایم اوزاورہاوس آفیسرزکو نکال کر باقی لوگوں سے ریکوری کی جائے اور اس کی رپورٹ پی اے سی میں جمع کرائی جائے۔

خیبرٹیچنگ ہسپتال کے پانچ پیراز کو سیٹل کردیاگیا۔سال 2014-15میں ہسپتال ہذا کے پرائیویٹ کمروں کیلئے مفت ادویات کی فراہمی کے حوالے سے چیئر مین پی اے سی نے محکمہ صحت کو انکوائری کرانے کی ہدایات جاری کی اور رپورٹ ایک مہینے کے اندر پی اے سی میں جمع کرانے کا پابندکیا۔سال 2014-15میں قریب سولہ ملین کی رقم سے ادویات کی لوکل پر چیز کی گئی جبکہ مروجہ قوانین کی رو سے ٹوٹل بجٹ کا صرف دس فیصد ہی لوکل پرچیز کیلئے استعمال ہوسکتاہے جوکہ سات ملین بنتی ہے جس پر ہسپتال انتظامیہ نے موقف پیش کیا کہ سال 2014-15میں گردوں کی ڈایا لیسزمشین کیلئے ضروری ادویات ایم سی سی لسٹ میں نہ ہونے کی وجہ سے لوکل پرچیز کی گئی۔

چیئرمین پی اے سی نے محکمہ صحت اور آڈٹ کو مطلوبہ دستاویزات اور ریکارڈ کی تصدیق کرنے کی ہدایات جاری کی۔اس موقع پر سپیکر مشتاق غنی نے آڈٹ اور پی اے سی کمیٹی کو ہدایات جاری کی کہ روایتی آڈٹ سے ہٹ کر پر فارمنس اور اصلاحی اقدامات کی طرف بھی توجہ دیں تاکہ نہ صرف محکمہ جات اور اداروں کی مالی وانتظامی بے ضابطگیاں ختم ہو بلکہ ان کی کارکردگی بھی بہتر ہو اور کام کومزید بہتر انداز اور جدید طور طریقوں کے مطابق کیا جاسکے۔