پاکستان سمیت دنیا بھر میں28ستمبرکو سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا عالمی دن منایاگیا

پاکستان ریبیز سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے اور ہر سال ریبیز کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں،عالمی ادارہ صحت

پیر 28 ستمبر 2020 14:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2020ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں28ستمبرکو سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا عالمی دن منایاگیا، پاکستان ریبیز سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے۔کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا میں ہر سال 59 ہزار افراد ریبیز کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے سال2030تک ریبیز سے ہونے والی اموات کا خاتمہ ممکن بنانا۔ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھتی ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل علاج بن جاتی ہے، ریبیز کا شکار بہت کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ریبیز سے متعلق ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ محض کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں بلکہ بندر، ریچھ یا بلی کے کاٹنے سے بھی ریبیز ہوسکتا ہے تاہم کتے کے کاٹنے سے اس کا تناسب 99 فیصد ہے۔ریبیز کا مرض لاحق ہونے سے مریض میں ہائیڈرو فوبیا ہوجاتا ہے، وہ پانی اور روشنی سے ڈرنے لگتا ہے، مریض پر جو گزرتی ہے وہ تو وہی جانتا ہے لیکن اسے دیکھنے والے بھی بڑی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔

ایسے مریضوں کو اپنے ہی ہاتھوں تشدد سے بچانے کے لیے آخری چارہ کار کے طور پر رسیوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔کتے کے کاٹنے سے ہونے والے مرض کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، بعض اوقات متاثرہ شخص یا اس کے گھر والے زخم کی معمولی نوعیت کے سبب اس واقعے کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اس کے علاج کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے روایتی قسم کی مرہم پٹی یا زخم میں مرچیں بھر کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔

جب مرض کی شدت بڑھتی ہے، مریض کو تیز بخار، کپکپی، جھٹکے اور رال ٹپکنا شروع ہوتی ہے تو اس وقت علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، تب تک یہ مرض لا علاج ہو چکا ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ریبیز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان ریبیز سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے اور ہر سال ملک میں ریبیز کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ مرض پاکستان میں نظر انداز کیا جانے والا مرض ہے، باوجود اس کے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات عروج پر ہیں۔

سال2010 میں پاکستان میں سگ گزیدگی کے 97 ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز سے رپورٹ ہوئے تھے۔ نجی اسپتالوں، حکیموں اور روحانی علاج کے لیے جانے والے ریبیز کا شکار افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر آبادی کتے کے کاٹنے کے بعد کے خطرات سے یا تو بے خبر ہے، یا ایسے واقعات کے بعد درست علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں ریبیز کے پھیلائو کی اہم وجوہات میں جدید ویکسین کی عدم فراہمی اور سیاسی عوامل کو قرار دیا ہے۔