بابری مسجد شہادت کیس بھارتی عدالت نے28سال بعد تمام ملزمان کو بری کردیا
کیس میں سابق وزیرداخلہ ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت 32 ملزمان کو نامزد کیاتھا
میاں محمد ندیم بدھ 30 ستمبر 2020 12:42
(جاری ہے)
اس کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے جج کے عہدے کی مدت میں توسیع بھی کی گئی جنہوں نے کہا کہ مسجد کو سماج مخالف عناصر نے منہدم کیا تھا اور جن راہنماﺅں پر الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی جج کا یہ بھی کہنا تھاکہ سی بی آئی کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ آڈیو اور ویڈیو شواہد کوئی سازش ثابت نہیں کرسکے جبکہ تقاریر کی آڈیو واضح نہیں تھی.
تفتیشی اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، اور کلیان سنگھ سمیت 32 ملزمان اس اسٹیج کے قریب موجود تھے جہاں سیاسی، مذہبی اور مندر کے لیے مہم چلانے والوں نے تقاریر کیں اور ان تقاریر کی وجہ سے ہجوم مشتعل ہوا‘این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایک پروگرام میں ایل کے ایڈوانی نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت ایک خوفناک غلطی تھی لیکن مجھے آج تک معلوم نہیں کہ ہجوم کے مشتعل ہونے کے نتیجے میں ہوا یا کسی گروہ کی جانب سے جان بوجھ کر کیا گیا جبکہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ کار سیوکوں کا ایک گرہ قابو سے باہرہوگیا تھا. انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ ایودھیا ہوا وہ افسوسناک تھا ہم نے اسے روکنے کی کوشش کی لیکن ہم کامیاب نہ ہوسکے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بابری مسجد کی شہادت کے بعد ایودھیا کے حکام نے دو مقدمات درج کیے تھے اس کے علاوہ بابری مسجد کی زمین کی ملکیت کا بھی ایک مقدمہ تھا جس کا بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس نومبر میں فیصلہ سنایا تھا ایک مقدمہ مسجد پر حملہ کرنے والے ہزاروں نامعلوم ہندو رضاکاروں کے خلاف درج ہوا تھا اور دوسرا مقدمہ مسجد ڈھانے کی سازش کے بارے میں تھا جس میں ایل کے ایڈوانی، منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت کئی راہنماﺅں کو نامزد کیا گیا تھا. مقدمے میں ابتدائی طور پر 48 افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی، تین دہائیوں سے جاری اس کیس کی سماعت کے دوران 16 ملزمان انتقال بھی کر چکے ہیں یاد رہے کہ 6 دسمبر 1992 میں مشتعل ہندو گروہ نے ایودھیا کی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد بدترین فسادات نے جنم لیا تھا اور 2 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، ان فسادات کو تقسیم ہند کے بعد ہونے والے سب سے بڑے فسادت کہا گیا تھا. جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا اس کے بعد سے اس مقام کا کنٹرول وفاقی حکومت اور بعدازاں سپریم کورٹ نے سنبھال لیا تھابھارت کی ماتحت عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ 2.77 ایکڑ کی متنازع اراضی مسلمانوں اور ہندوﺅں کے درمیان تقسیم ہو گی ایودھیا کے اس مقام پر کیا تعمیر ہونا چاہیے، اس حوالے سے مسلمان اور ہندو دونوں قوموں کے افراد نے 2010 میں بھارتی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں جمع کروا رکھی تھیں جس کے بعد اس معاملے پر اسی سال 8 مارچ کو ثالثی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا. اس تنازع کے باعث بھارت کی مسلمان اقلیت اور ہندو اکثریت کے مابین کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا تھا تاہم 9 نومبر 2019 کو بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین سے متعلق کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ اراضی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا. جس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ٹھیک ایک سال ہونے پر گزشتہ ماہ 5 اگست کو رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا خیال رہے کہ بھارت میں مسلم اقلیت کے اکثر افراد بابری مسجد سے متعلق گزشتہ برس کے فیصلے کو ہندو قوم پرست حکومت کے طریقہ کار کا حصہ قرار دیتے ہیں تاہم بھارتی حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے.مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.