کشمیر ہمارے وجود کا حصہ ہے ، کشمیر ایشو کواجاگر کرنے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھیں گے،

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کشمیرآرفن ریلیف ٹرسٹ کی 15ویں سالانہ تقریب سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2020 19:04

کشمیر ہمارے وجود کا حصہ ہے ، کشمیر ایشو کواجاگر کرنے میں کوئی کسراٹھا ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2020ء) : سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کشمیر ہمارے وجود کا حصہ ہے اور اس کے بغیر ہم ادھورے ہیں، ہم کشمیر کو کبھی نہیں بھولے، کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر لڑ رہے ہیں اور دنیا کی تمام ریاستوں میں کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لئے پارلیمانی وفود بھیجے، کشمیر ایشو کواجاگر کرنے میں کوئی بھی کسراٹھا نہیں رکھیں گے اور اس مقصد کے حصول کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میر پور آزاد کشمیر میں فلاحی ادارے کشمیرآرفن ریلیف ٹرسٹ کی 15ویں سالانہ تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہاکہ کشمیر ایشو ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، حریت قیادت کی تجاویز کو لے کر آگے جائیں گے۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کیے جانے والے معاملات کو دنیا بھر میں بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنی بھی کانفرنسز ہوئی ہیں چاہے وہ سپیکرز کانفرنس ہوں یا دیگر کانفرسز پاکستان نے کشمیر کے ایشوپر دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں جو ظلم ہو رہا ہے اسے ہم اپنا درد اورزخم سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ سپیکرقومی اسمبلی نے چوہدری محمد اختر کی انسانیت کے لیے خدمات کوسراہتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی کام خلوص اور لگن سے گیا جائے تو اس میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ کے بانی چیئرمین چوہدری محمداختر انسانیت کی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں وہ دوسروں کے لئے رول ماڈل ہیں ان کی خدمات کے باعث انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مہارت سے استفاد حاصل کرتے ہوئے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی کورٹ کی طرز پر ادارے قائم کریں گے۔ وفاقی حکومت بے سہارا اور ضرورت مند افراد کی فلاح و بہبود کے لئے خصوصی توجہ دے رہی اور اس مقصد کے حصول کے لیے ترجیجی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

انہوں کہا کہ اسٹریٹ چلڈرن کے لیے قومی اسمبلی میں الگ الگ سپیشل کمیٹیاں قائم کی ہیں جو ان بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے،جن میں ملکی معیشت کی بحالی بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر ان چیلنجز پر قابو پانا اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے ،وہ پہلی دفعہ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہو کر اسپیکر قومی اسمبلی کے عہد پر فائز ہوئے ہیں اس سے قبل ان کے خاندان کو کوئی فرد بھی حکومت کا حصہ نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر اسمبلی منتخب ہونے سے قبل بھی وہ انسانیت کی خدمت سے وابستہ تھے۔ انہوں نے کورٹ کے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بچہ خود کو بے سہارا نہ سمجھے،محنت اور لگن سے منزل اورمقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنے ذاتی انا اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر کام کریں گے تو ا? تعالی بھی ہمیں عزت سے نوازے گا اور ہمارے لئے آسانیاں بھی پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کی کامیابی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے تو وہ اس کی اپنی سوچ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر کوئی جس کے پاس منصب ہے وہ اس منصب اور اختیار کو قوم، ملک اور اپنے لوگوں کے بہترین مفاد کے لیے استعمال کرے۔ سب سے بڑی چیز انسان کی عزت نفس ہے۔ انہوں طلبائ وطالبات اور نوجوانوں سے کہا کہ وہ اپنے متعین کردہ ہداف کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ محنت اور لگن سے کام کریں۔

سپیکر نے بے سہارا اور ضرورت مند افراد کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی میں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ قبل ازیں سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے سپورٹس اکیڈمی کا افتتاح کیا اور کورٹ میں سپورٹس سرگرمیوں کی کامیابی کے لئے دعا کی۔ تقریب سے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان،کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ کے بانی چیئرمین چوہدری محمداختر،حریت رہنما الطاف احمد بٹ،چوہدری عابد،لاہور قلندر کے فواد رانانے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پرپاک آرمی کے میجرجنرل ماجد جہانگیر، آزاد کشمیر کے وزیر مال سردارفاروق سکندرخان،سابق وزیر چوہدری محمد سعید، نیشنل پریس کلب کے صدر محمد افضل بٹ،آزادکشمیر و پاکستان، برطانیہ، یورپ، میڈل ایسٹ،ساوتھ افریکہ سمیت بیرون ممالک سے ڈونرز، پاک آرمی، سیاسی وسماجی کاروباری شخصیات، میڈیا نمائندگان، فلاحی و رفاعی تنظیموں کے ممبران،کورٹ کے بچوں،ان کے والدین، خواتین، اساتذہ اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔