کراچی آرٹس کونسل میں شاعرِ عوام حبیب جالب امن ایوارڈ سال 2020کا انعقاد

حبیب جالب امن ایوارڈ 2020 محترمہ عاصمہ جہانگیر (مرحومہ) کے نام کیا گیا

جمعرات 22 اکتوبر 2020 13:10

کراچی آرٹس کونسل میں شاعرِ عوام حبیب جالب امن ایوارڈ سال 2020کا انعقاد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اکتوبر2020ء) شاعرِ عوام حبیب جالب امن ایوارڈ سال 2020 کا اہتمام کراچی آرٹس کونسل میں کیا گیا ،تقریب کی صدارت محمود شام نے کی جبکہ نظامت کے فرائض سعید پرویز نے ادا کئے ، اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے محمود شام نے کہا کہ تاریخ کے جبر اور تشدد نے 22کروڑ انسانوں کو جس بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے وہاں ہر شہر ہر گائوں ہر راہ گزر کسی حبیب جالب کو پکار رہی ہے ۔



سعید پرویز کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ یہ 27 سال سے یاد گاری جلسے منعقد کئے جارہے ہیں ، اس ملک کی ممتاز شخصیات کو حبیب جالب ایوارڈ پیش کر رہے ہیں ، حبیب جالب غریبوں کا شاعر تھا ، وہ ناداروں کی آواز تھا ، جمہوریت کے لئے جالب نے ہمیشہ سزا بلند کی جیلیں آباد کی،لاٹھیاں کھائیں۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ آج ہم یہاں ملک کی دو بڑی شخصیات کے لئے جمع ہوئے ہیں جو فریڈم فائٹرز تھے ،اپنے نہیں دوسروں کے حقوق کے لئے لڑتے رہے ،عوام کے حقوق کے لئے لڑتے رہے ۔

عاصمہ جہانگیر ایک بہت بڑی شخصیت تھیں اور اُن کے ساتھ یہ نام حبیب جالب ایوارڈ کا جڑنا بہت بڑی چیز ہے میں سعید پرویز کو کہنا چاہونگا کہ انہوں نے یہ بہت اچھا کام کیا ہے ۔ اس موقع پر انیس ہارون نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ حبیب جالب کو یاد کرنے کے موقع پر امن ایوارڈ عاصمہ کے لئے وصول کرنا بھی ایک اعزاز ہے اور میں اس اعزاز پر فخر کرتی ہوں ۔

حبیب جالب ہوں یا عاصمہ جہانگیر یہ میرے لئے بہت بڑے حوالے ہیں جو جمہوریت اور انسانی حقوق کا ستارہ بن گئے ہیں اس ملک میں ۔عاصمہ میری بہت قریبی دوست تھی۔عاصمہ نے ہمیشہ بہت بہادری اور ہمت سے ہرچیز کا مقابلہ کیا تھا ۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ حبیب جالب کو یاد کرنے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں اور یہ ایوارڈ بھی جس شخصیت کے نام ہے وہ بہت قابلِ احترام اور قابلِ تقلید ہیں۔


حبیب جالب کو یاد رکھنا ہمارے لئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہماری نوجوان نسل اُس راہ کو پہچانے جو سچائی اور اصول پرستی کی ہے مزاحمت کا راستہ مشکل تو ہے مگر روشنی اُس ہی راہ پر ہے ۔کرامت علی نے کہا کہ مجھے بہت سے انقلابی شاعروں اور ادیبوں کے ساتھ مل کے کام کرنے کا موقع ملا ہے اور اُن سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے تو میں بہت وثوق کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ جو اثر ہمارے معاشرے میں حبیب جالب کا تھا اُن کی شاعری کا تھا شاید ہی کسی اور شاعر کا ایسا ہو اور مزاحمت کے حوالے سے کسی ایک شخص کو اگر ہم لیں تو حبیب جالب سے زیادہ کردارکسی کا نہیں ہوسکتا۔

اس موقع پر عقیل عباس جعفری ، ڈاکٹر فاطمہ حسن نے حبیب جالب پر لکھے گئے مکالے پڑھ کر سنائے ۔

متعلقہ عنوان :