تنزانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ‘ پال ایف کوئی

تنزانیہ ایک پرامن ملک ہے زراعت کے شعبے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں ‘ صدرچیمبر آف کامرس تنزانیہ

ہفتہ 28 نومبر 2020 15:36

تنزانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنایا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) تنزانیہ اور پاکستان کے نجی شعبوں کے مابین معیشت کے مختلف شعبوں میں تعاون دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار تنزانیہ چیمبر آف کامرس انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر کے صدر پال ایف کوئی نے لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان، نائب صدر طاہر منظور چودھری سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

ایگزیکٹو کمیٹی اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے، لاہور چیمبر کے ممبران نے وفد کے اراکین کے ساتھ بی ٹو بی میٹنگز بھی کیں۔ تنزانیہ چیمبر کے صدر نے پاکستانی تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تنزانیہ کی تاجر برادری کے ساتھ مشترکہ منصوبہ سازی کو فروغ دیں۔

(جاری ہے)

پال ایف کوئی نے مزید کہا کہ تنزانیہ ایک بہت پرامن ملک ہے جس میں بہت سارے پاکستانی بزنس کمیونٹی شعبوں خصوصا زراعت کے شعبے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں جن کی تلاش پاکستانی کاروباری اور صنعتی برادری کر سکتی ہے جس سے تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے لئے دونوں ممالک کی تاج برادری اور نجی شعبہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے دونوں ممالک کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ویزا جاری کرنے کا عمل آسان کرکے تاجروں کو سہولت دیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا کہ تنزانیہ افریقہ کے اہم ممالک میں سے ایک ہے۔ تنزانیہ کوپاکستان کی برآمدات تقریبا 87 ملین ڈالر اور درآمدات 21 ملین ڈالر جبکہ کل تجارتی حجم تقریباً 108 ملین ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کینیا کے مابین مجموعی طور پر تجارت تقریباً 670 ملین ڈالر ہے۔ چونکہ تنزانیہ اور کینیا مشترکہ بارڈر رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کی اہم بندرگاہیں ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں لہٰذاباہمی تجارت کی موجودہ سطح میں اضافے کی راہ میں کوئی دشواری پیش نہیں آنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافے کیلئے ایک دوسرے کی مارکیٹوں کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ جیسا کہ وفد کے ممبران کا تعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی، چائے، کافی، ڈرائی فروٹ، ٹیکسٹائل مصنوعات، تعمیرات، کیمیکلز اور زراعت مشینری وغیرہ جیسے اہم سیکٹرز سے ہے اور وہ پاکستان میں ان شعبوں سے وابستہ کمپنیوں کے ساتھ کام میں دلچسپی رکھتے ہیں،یہ ایک بہت بڑا موقع ہے جس سے پاکستانی تاجر برادری کو ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران، پاکستان کے دواسازی کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے۔ معیاری دوائیں تیار کرنے کے بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھنے کی وجہ سے، پاکستان کو متعدد ممالک سے برآمد کے مزید آرڈر مل رہے ہیں۔ میاں طارق مصباح نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبے کو تنزانیہ میں ہماری ادویات سازی کی برآمدات میں بہتری لانے کے لئے تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ اہداف کے حصول کیلئے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے مابین روابط مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ لاہور چیمبر آف کامرس اور تنزانیہ چیمبر آف کامرس برآمدی شعبہ سے وابستہ کاروباری وفود کے تبادلے کے لئے تعاون کر سکتے ہیں۔