عمران خان سرکار کو نہ حکومت کرنا آرہی ہے نہ ہی سیاسی بحران کے سدھار کا کوئی وژن ہے، لیاقت بلوچ

سیاسی اور اقتصادی بحران ختم کرنا اب حکومت کے بس کا روگ نہیں نئے اور شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے قومی ڈائیلاگ ضروری ہیں تمام جمہوری قوتوں کو سیاست اور انتخابات سے اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے خاتمہ کے لیے ایک موقف اختیار کرناہوگا،نائب امیر جماعت اسلامی

پیر 14 دسمبر 2020 23:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2020ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے روجھان راجن پور میں قومی رہنما 1970 ء ،قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سردار شیر باز خان مزاری مرحوم کے لیے میر بلخ شیر مزاری ، ریاض مزاری ، طارق مزاری ، دوست علی مزاری سے تعزیت اور دعائے مغفرت کی ۔ خواجہ صلاح الدین اور رئیس محبوب احمد بھی موجود تھے ۔

ریاض شیر مزاری ایم این اے نے ظہرانہ کا اہتمام کیا ۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ سردار شیر باز خان مزاری مرحوم اور میر بلخ شیر مزاری قومی سیاست میں بڑا ،باوقار اور مہذب مقام رکھتے تھے ۔ قومی سیاست بردبار ، امانت دار اور محب وطن سیاستدان سے محروم ہوگئی ہے ۔لیاقت بلوچ نے سوالوں کے جواب میں کہاکہ عمران خان سرکار نے اپنی نااہلی ، بے تدبیری اور غرور و تکبر سے لاہور میں اپوزیشن جلسہ کو انتہائی کامیاب بنادیا وگرنہ پی ڈی ایم کو جلسہ سے اتنی پذیرائی نہ ملنا تھی ۔

(جاری ہے)

عمران خان سرکار کو نہ حکومت کرنا آرہی ہے اور نہ ہی سیاسی بحران کے سدھار کا کوئی وژن ہے ۔ سیاسی اور اقتصادی بحران ختم کرنا اب حکومت کے بس کا روگ نہیں ۔ نئے اور شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے قومی ڈائیلاگ ضروری ہیں ۔ تمام جمہوری قوتوں کو سیاست اور انتخابات سے اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے خاتمہ کے لیے ایک موقف اختیار کرناہوگا ۔ پی ڈی ایم جلسوں کی سیریز کے خاتمہ کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے خود قوم کے سامنے جوابدہ ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ نریندر مودی نے پانچ اگست ۹۱ء کو کشمیر ہڑپ کرنے کا جو اقدام کیا ، لیکن کشمیریوں نے اپنے ہمالیہ سے بلند عزم آزادی کے ساتھ اسے مسترد کردیا ۔ نریندر مودی کے فاشسٹ اور احمقانہ اقدامات نے مودی کو عالمی سطح پر رسوا اور تنہا کردیاہے ۔ یہ عین ممکن ہے کہ بھارت ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد چین کو رام بنالے ۔ پاکستانی حکومت کا المیہ یہ ہے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف کوئی متفقہ قومی حکمت عملی نہیں ہے