صنعتکاروں کی وزیراعظم عمران خان سے ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو بچانے کے لیے کاٹن یارن کی برآمد پر پابندی لگانے کی اپیل

اسٹیٹ بینک ری فنانس کا آڈٹ کرے، حکومت کاٹن یارن درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی فوری ختم کرے،صدر نکاٹی،چیئرمین یو ایف جی

جمعہ 8 جنوری 2021 14:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2021ء) نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈ انڈسٹری( نکاٹی) کے صدرفیصل معیز خان اوریو ایف جی کے چیئرمین صادق محمد نے مقامی مارکیٹ میں ٹیکسٹائل ودیگر صنعتوں کے بنیادی خام مال کاٹن یارن کی بڑھتی قلت اور اس کے نتیجے میں قیمتوں میں بے پناہ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھنے اور ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے کاٹن یارن کی برآمد پر فوری پابندی عائد کی جائے اورکاٹن یارن کی درآمد پر عائد 5فیصد کسٹم ڈیوٹی فوری ختم کی جائے تاکہ صنعتوںکوطلب کے مطابق مناسب داموں خام مال دستیاب ہوسکے ۔

وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں فیصل معیز خان اور صادق محمدنے کہا کہ کاٹن یارن ٹیکسٹائل، ٹاول، بیڈ شیٹ، نٹنگ گارمنٹس و دیگر صنعتوں کا بنیادی خام مال ہے تاہم ان دنوں صنعتوں کو کاٹن یارن کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان میں کپاس کی فصل خراب ہونے کی وجہ سے کاٹن یارن کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور ملوں کی جانب سے بڑی مقدار میں کاٹن یارن برآمد کرنے سے مقامی مارکیٹوں میں اس کی کمی واقع ہورہی ہے جس کے نتیجے میں قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں جو کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے حداضافے کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

ایسے وقت میں جب پاکستانی برآمدکنندگان کے پاس بڑی تعداد میں غیر ملکی آرڈرز موجود ہیں، کاٹن یارن کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑ گئی ہے جو کرونا کی موجودگی میں ملکی معیشت کو غیر مستحکم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔انہوں نے اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمارکا حوالہ دیا کہ برآمد کنندگان نے یارن وغیرہکی خریداری کے لیے تقریباً 407 ارب روپے ری فنانس کی مد میں حاصل کیے جو تقریباً 20 ملین سے زائد یارن بیگز کے برابر ہے یہ 95 سی100 اسپنگ ملوں کی یومیہ 600 بیگزکی اوسط کے ساتھ ایک سال کی پیداوار کے برابر ہے۔

اگر ری فنانس کی مد میں حاصل کی گئی رقم یارن وغیرہ کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کی جاتی تو اسٹیٹ بینک کو اس کا آڈٹ کرنا چاہیے کیونکہ ری فنانس کی مد میں رعایت ٹیکس دہندگان پر براہ راست بوجھ ہیں لہٰذا جب کسی چیز کی ملک میں قلت ہوتو اس پر ری فنانس بالکل نہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ ملک کے بہتر ترین صنعتی ومعاشی مفاد میں اقدامات اٹھائے جائیںاور کاٹن یارن کی برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے صنعتکار برادری کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور ٹیکسٹائل ،ٹاول، بیڈ شیٹ،ننٹ گارمنٹس ودیگر صنعتوں کے بنیادی خام مال کاٹن یارن کی درآمد پر عائد 5فیصد کسٹم ڈیوٹی فوری ختم کی جائے تاکہ صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بلاتعطل جاری رکھی جاسکیں اور برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل ممکن بنائی جاسکے۔