ٹرمپ کا نئی پارٹی بنانے پر غور

DW ڈی ڈبلیو بدھ 20 جنوری 2021 16:00

ٹرمپ کا نئی پارٹی بنانے پر غور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2021ء) صدر ٹرمپ کے قریبی حلقوں کے مطابق حالیہ دنوں میں انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اس بارے میں تفصیلی مشورے کیے ہیں۔

اخبار وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ نعرے کے تحت اس ممکنہ نئی جماعت کا نام "پیٹریاٹ پارٹی" تجویز کیا گیا ہے۔

اتحادیوں نے پیٹھ دکھا دی

ریپببلکن پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہرین کی چڑھائی کے لیے ٹرمپ کو ذمہ درا ٹھہرایا تھا۔

اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اس کے بعد سنجیدگی سے اپنی الگ جماعت کی تشکیل پر غور شروع کر دیا۔

امریکی کانگریس کی عمارت پر اس ہنگامہ آرائی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے قائد ایوان مِچ مِکانیل نے گزشتہ روز کہا کہ ’’کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو ورغلایا گیا تھا اور خود صدر اور ان کے دیگر ساتھیوں نے نہ صرف انہیں ایسا کرنے کے لیے اشتعال دلایا بلکہ انہوں نے اس مقصد کے لیے خوف و تشدد کا استعمال کیا۔

‘‘

ریپبلکن پارٹی کی تقسیم

پارٹی رہنماؤں اور صدر کے درمیان اس بیان بازی کے باوجود، ریپبلکن ووٹرز کا ایک اچھا خاصا حصہ اب بھی صدر ٹرمپ کا حامی ہے۔ ان میں ایسے ریپبلکن ووٹرز کی بڑی تعداد ہے جو 2016 میں ٹرمپ کی صدارتی مہم سے سیاست میں سرگرم ہوئے۔

امریکا میں انتخابی سیاست ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے درمیان رہی ہے۔

ماضی میں تیسری جماعت کے پلیٹ فارم پر الیکشن لڑنے والوں کو خاص پذیرائی نہ مل سکی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان حالات میں سیاسی طور پر تنہائی کے شکار صدر ٹرمپ کے لیے ایک نئی جماعت کھڑی کرنا مشکل ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی سیاسی جماعت بننے سے ریپبلکن پارٹی کا ووٹ تقسیم ہو سکتا ہے۔ اس لیے قوی امکان ہے کہ ریپبلکن پارٹی ایسے کسی نقصان سے خود کو بچانے کے لیے ٹرمپ کی زبردست مخالفت پر اتر آئے۔

ص ز/ ش ج