وزیراعظم کا سگریٹ کی غیرقانونی فروخت سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب خوش آئند ہے،ایس آئی ٹی

منگل 16 فروری 2021 22:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2021ء) غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لیے سرگرم مشاورتی تنظیم اسٹاپ اللیگل ٹریڈ (ایس آئی ٹی) نے وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں کابینہ اجلاس کے دوران ملک میں غیرقانونی مصنوعات کی فروخت کے معاشی نقصانات پر غور کیے جانے اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سگریٹ کی غیرقانونی فروخت سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

کابینہ کے مذکورہ اجلاس میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے ملک کو سالانہ 140ارب روپے کے نقصانات کی نشاندہی کی گئی جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ایف بی آر سمیت متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔ غیرقانونی تجارت سے معاشی نقصانات کا معاملہ ملک کے اعلیٰ آئینی فورم پر زیر غور لائے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایس آئی ٹی کی نمائندہ آمنہ سلیم نے کہا کہ ملک سے غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کا عزم نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سگریٹ کی اسمگلنگ کے معاشی نقصانات اپنی جگہ ہیں تاہم مقامی سطح پر کے پی کے اور آزاد کشمیر میں قائم فیکٹریوں میں تیار کردہ اور ٹیکس چوری کرکے فروخت کی جانے والی ان رجسٹرڈ سگریٹ زیادہ سنگین مسئلہ ہے۔ یہ کمپنیاں تادیبی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس چوری کرکے حکومت کی مقررہ قیمت سے کہیں کم قیمت پر سگریٹ فروخت کرکے قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہیں۔

آمنہ سلیم نے کہا کہ اسمگل شدہ سگریٹ کے ساتھ مقامی سطح پر تیار کردہ اور غیرقانونی طور پر فروخت کی جانے والی سگریٹ معیشت کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ اگرچہ ایف بی آر نے غیرقانونی سگریٹ کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں میں غیرقانونی سگریٹ ضبط کیے ہیں تاہم اب تک غیرقانونی سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اسمگل شدہ سگریٹ کے ساتھ مقامی سگریٹ مافیا پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی جو ٹیکس چوری کرکے سگریٹ فروخت کررہی ہے۔ مقامی کمپنیوں کی ٹیکس چوری کا اندازہ وزیر اعظم عمران خان کے حکومت کے ابتداء میں اس بیان سے کیا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ملک میں سگریٹ بنانے والی پچاس کمپنیوں میں سے دو کمپنیاں جن کا مارکیٹ شیئر 60فیصد ہے سگریٹ سے وصول ہونے والے مجموعی ٹیکسوں میں 98فیصد کی حصہ دار ہیں جبکہ دیگر تمام کمپنیاں 40فیصد مارکیٹ شیئر ہونے کے باوجود مجموعی ٹیکسوں میں محض 2فیصد حصہ ڈالتی ہیں۔

ایس آئی ٹی کی نمائندہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسٹم قوانین اور امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم ہوئے ایک سال گزرنے کے باوجود ضبط کی جانے والی غیرقانونی سگریٹ کو کھلے عام تلف نہیں کیا جارہا اور پیکجنگ کے قوانین پر پورا نہ اترنے والی یہ غیرقانونی سگریٹ بھی بازاروں میں کھلے عام فروخت کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مختلف تنظیموں کی جانب سے غیرقانونی سگریٹ کی فروخت کے حجم سے متعلق گمراہ کن اعدادوشمار سامنے لائے جانے کو تشویشناک قرار دیا جو کابینہ میں پیش کردہ اعدادوشمار سے بالکل متصادم ہیں۔

آمنہ سلیم نے ملک میں سگریٹ کی غیرقانونی فروخت کے معاشی نقصانات کے تدارک کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کی تشکیل پر زور دیا جو نہ صرف سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کے حقیقی معاشی نقصانات کا تعین کرسکے بلکہ سگریٹ سمیت تمام غیرقانونی تجارت کا راستہ روکنے کے لیے ملکی قوانین کے موثر نفاذ پر عمل درآمد کو بھی یقینی بناسکی