پنجاب کے میدانی علاقوں میں ادرک کی کاشت مارچ جبکہ پہاڑی علاقوں میں مئی کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت

جمعرات 11 مارچ 2021 12:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مارچ2021ء) پنجاب کے میدانی علاقوں میں ادرک کی کاشت رواں ماہ مارچ جبکہ پہاڑی علاقوں میں مئی کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ چونکہ ادرک غذائی اور طبی لحاظ سے انتہائی اہمیت کاحامل ہے اسلئے اس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ ادرک میں 80.9 فیصدپانی،2.3فیصد پروٹین، 0.9فیصد کاربوہائیڈریٹ جبکہ دیگراجزا میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن، کیروٹین، تھایا مین، ریبو فلاوین اور وٹامن سی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ ادرک گرم اور مرطوب آب وہوا میں بہتر افزائش کرتاہے جس کا پودا ایک سے اڑھائی فٹ تک لمبا ہوتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک کاقابل استعمال حصہ جڑ ہے جو آلو، شکرقندی، ہلدی کی طرح زمین میں پیدا ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ ادرک کی تاثیر گرم و خشک ہوتی ہے جو نظام ہضم کو ٹھیک کرنے سمیت بھوک بڑھاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک میں موجود آکسیجن جراثیم کش ہونے کے علاوہ خون کو صاف، ریاح، قولنج، سونٹھ کی شکل میں دمہ، کالی کھانسی، پھیھپڑوں کی ٹی بی کیلئے مفید، حافظہ کو بڑھاتا، دل، جگر، پھیپھڑوں کو طاقت دیتا،  منہ کی بدبو ختم کرکے دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ادرک میں خوشبو دار تیل پایا جاتاہے جو دل کے پھڑکنے کے مرض کے علاج کیلئے مفید، معدہ کی تیزابیت کو ختم کرکے کھٹے ڈکاروں کو بند کرنے سمیت  بہت سے جلدی امراض اور جوڑوں کے ناکارہ ذرات کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک  باری کے بخار اور سردی سے ہونے والے بخاروں میں مفیدہے جسے   منہ میں رکھ کر چپانا اور اس کو جوشاندہ کے طورپر شہد میں ملا کر استعمال کرنا لقوہ کیلئے مفید ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ہمارے ہاں زیادہ تر ادرک چین، برما، تھائی لینڈ، مڈغاسکر اور بھارت سے آتاہے لہٰذاچائے کی طرح ادرک بھی یہاں اگانے کی بجائے باہر سے منگوانا پڑتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ مقامی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ادرک میرا اور درمیانی زمین میں بہتر افزائش کرتاہے جبکہ اچھے نکاس والی زمین میں اس کی بہتر فصل پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک کی کاشت مری، جہلم،اٹک، شکر گڑھ، بجوات، کوئٹہ وغیرہ کے علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے تاہم وسطی پنجاب میں دریاؤں کے ساتھ ساتھ مثلاً لاہور، قصور اور شرقپور کے گردونواح میں لیچی اور دیگر پھلوں کے درمیانہ سائز کے باغات میں اس کی کامیابی کے کچھ امکانات موجود ہیں لیکن وسطی پنجاب میں اس کی وسیع پیمانے پر کاشت ممکن نہیں ہے۔