بلوچستان کو جنوب و شمال کے نام پر تقسیم کرنے کے خلاف بی این پی کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

منگل 13 اپریل 2021 00:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اپریل2021ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بلوچستان کو جنوب و شمال کے نام پر تقسیم کرنے کے خلاف بی این پی ضلع کوئٹہ کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس میں پارٹی کے مرکزی ،ضلعی عہدیداروں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ،مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ،میڈم شمائلہ اسماعیل ،بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ بلوچ، بی این پی کے ضلعی صدر ورکن صوبائی اسمبلی احمدنواز بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز نے کہاکہ بلوچستان کو شمال اور جنوب کے نام پر تقسیم کرنے والے کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیںگے یہ ہمارا مادر وطن ہے اور اپنے قیمتی جانوں سے وطن کے تحفظ اور حفاظت کیلئے کسی قسم کی قربانی اور جدوجہد سے دریغ نہیں کرینگے شمال اور جنوب کوچھوڑیں بلوچستان مادر وطن کی ایک انچ کو بھی اس وطن سے الگ کرنے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیںگے ،بی این پی جیسے قوم وطن دوست نظریاتی وفکری جماعت کی موجودگی میں حکمرانوں اور استحصالی قوتوں کے توسیع پسندانہ پالیسیاں کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونگے جو وہ بلوچستان کو تقسیم کرکے یہاں کے ساحل وسائل کواپنے دست رس میں لاناچاہتے ہیں اس سے پہلے بھی حکمرانوں نے گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کیلئے بلوچستان کوسٹل اتھارٹی کو ختم کرکے وفاق کے حوالے کرنے اور گوادر کے بلوچوں کو اپنے وطن سے بے دخل اور محصور کرنے کیلئے باڑ لگانے کی کوشش اور سازش کی لیکن اس سازش کی ناکامی کے بعد اب حکمران شمال اور جنوب کے نام پر شوشہ چھوڑ کر دراصل بلوچوں کو اشتعال دلانے کی کوشش اور حکمت عملی اور پالیسیوں کو فروغ دینے میں اور بلوچوں کے صبر کے پیمانے کو للکارہے ہیں بلوچستان کیک کا کوئی ٹکڑا نہیں کہ جیسے ٹکڑے کے طورپر کاٹ کرحکمران اور استحصالی قوتیں اپنے معاشی ودفاعی مفادات کو حاصل کرکے بلوچوں کو مزید بے وطن کرکے احساس محرومی غربت ،پسماندگی ،انسانی حقوق کی پامالیوں ،تعلیم ،صحت ،روزگار اور دیگر مواقعوں سے محروم رکھ کر بدترین استحصال کرنے کی ماضی کی روش کو برقرار رکھ سکیں ،مقررین نے کہاکہ ہمارے قومی اکابرین سردار عطاء اللہ خان مینگل،نواب خیر بخش مری (مرحوم) میر غوث بخش بزنجو (مرحوم) شہید نواب اکبر خان بگٹی اور دیگر اکابرین گزشتہ کئی عشروں سے یہ اصولی موقف اپناتے آرہے ہیں کہ حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کو بلوچوں کی فلاح وبہبود ،ترقی وخوشحالی ،روزگار اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی سے کوئی سروکار نہیں ہے انہیں گوادر کی ڈیپ سی پورٹ اوربلوچستان کے چپے چپے سے معدنی دولت سے غرض ہے اور ان وسائل کو اپنے کنٹرول میں لانے کیلئے انہیں بلوچستان کے سیاسی مسائل کو ڈویلپمنٹ اور دیگر پیکجز سے منسوب کرکے دراصل اپنے استحصال ،لوٹ وکھسوٹ ،ظلم وجبر اور بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

بلوچستان کا مسئلہ ڈویلپمنٹ کا نہیں بلکہ یہ مسئلہ سیاسی ہے جنہیں مذاکرات اور بلوچ قوم کے حقیقی قیادت کو اعتماد میں لیکر مسائل کو عملی طور پر حل کرنے میں مضمر ہے ۔جب تک بلوچستان کے حقیقی مسائل کو نظرانداز کیاجاتارہے گا اس وقت تک بلوچستان میں سیاسی بحران میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوگا جو کہ کسی کیلئے بھی نیک شگون نہیں ۔بی این پی بلوچستان کی عوام کی پارلیمانی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے قومی اسمبلی ،سینیٹ صوبائی اسمبلی سمیت تمام فورمز اوربلوچستان کے گلی کوچوں میں اپنی شناخت کو مٹانے ملیامیٹ کرنے اور تقسیم کے خلاف ہرسطح پر عوام کو منظم کرکے شعوری وفکری طورپر سیاسی وجمہوری انداز میں متحد ومنظم کرکے آواز بلند کرتے ہوئے ان سازشوں کوناکام بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہینگے ۔

اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر میر جمال لانگو، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہری ،نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ، ضلعی جوائنٹ سیکرٹری میر غفور سرپراہ ،لیبر سیکرٹری ڈاکٹرعلی احمد قمبرانی ،اسد سفیر شاہوانی ،کامریڈ یونس بلوچ، رضا جان شاہی زئی ،ادریس پرکانی ،پرنس رزاق بلوچ، خالد سخی ،کیپٹن محمد علی ہزارہ ،مبارک علی ہزارہ ،نعمت مظہر ،حاجی وحید لہڑی ،غلام مصطفی مگسی ،صالح محمد رند،ملک صلاح الدین شاہوانی ،شاہ خالد مینگل ،حمید بادینی ،ملک عبدالرسول شاہوانی ،بشیر احمد زہری دین محمدگشگوری ،وڈیرہ عبدالغفار کھیتران ،غضنفر محمد کھیتران ودیگر بھی موجود تھی