پاک، سعودیہ تعلقات میں دراڑ کے خواہشمندوں کے عزائم خاک میں مل گئے، ارادوں پر اوس پڑ گئی ،شاہ محمود قریشی

مستقبل کی سمت طے ہوگئی،اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے، کشمیر اور دیگر معاملات پر سعودی عرب ہمارا ساتھ دیتا رہا ہے ، معاشی فٹ پرنٹ ابھی تک محدود تھا، ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جائے گی، کویت کے ساتھ بھی ویزوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے ،ایران میں 12 سال سے پاکستانی کنو کی برآمد پر پابندی عائد تھی جسے ہٹانے میں کامیابی ملی ہے،ہم نے ناموس رسالتؐکا معاملہ اٹھایا ، مغرب کے انتہا پسند طبقے کی جانب سے گستاخانہ خاکوں، اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مشترکہ محاذ کے سلسلے میں بات چیت اور ایک لائحہ عمل مرتب کیا گیا، وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس

بدھ 12 مئی 2021 13:26

پاک، سعودیہ تعلقات میں دراڑ کے خواہشمندوں کے عزائم خاک میں مل گئے، ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2021ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کچھ عناصر پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تاریخی تعلقات میں دراڑ ڈالنا چاہتے تھے جن کے عزائم خاک میں مل گئے، ان کے ارادوں پر اوس پڑگئی اور مستقبل کی سمت طے ہوگئی،اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے، کشمیر اور دیگر معاملات پر سعودی عرب ہمارا ساتھ دیتا رہا ہے ، معاشی فٹ پرنٹ ابھی تک محدود تھا، ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جائے گی، کویت کے ساتھ بھی ویزوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے ،ایران میں 12 سال سے پاکستانی کنو کی برآمد پر پابندی عائد تھی جسے ہٹانے میں کامیابی ملی ہے،ہم نے ناموس رسالتؐکا معاملہ اٹھایا ، مغرب کے انتہا پسند طبقے کی جانب سے گستاخانہ خاکوں، اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مشترکہ محاذ کے سلسلے میں بات چیت اور ایک لائحہ عمل مرتب کیا گیا ۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کے دور ان وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم نے 3 روزہ دورہ کیا۔انہوںنے کہاکہ پہلے سعودی عرب کے ساتھ ہمارے سیاسی اور تزویراتی سطح پر اچھے تعلقات تھے لیکن ایڈہاک انتظام تھا یعنی اس وقت کے فرمانروا اور اس وقت کے وزیراعظم کے درمیان رابطوں کی صورت میں رفتار آجاتی تھی لیکن اب ہم نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں انسٹیٹیوشنل ارینجمنٹ یعنی ایک میکانزم طے کرلیا ہے جس پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خود دستخط کیے جسے سعودی پاکستان اسٹریٹیجک کوآرڈینیشن کونسل کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے تحت باقاعدہ ادارہ جاتی رابطے ہوں گے جس کے تین ستون ہوں گے، ایک سیکیورٹی اور سیاسی ستون ہے جس کی سربراہی پاکستان کا وزیر خارجہ کرے گا، دوسرا ستون معیشت سے متعلق ہے جس کی سربراہی پاکستان کا وزیر خزانہ کرے گا جبکہ تیسرا ستون ثقافتی رابطوں میں تعاون کی سربراہی پاکستان کا وزیر ثقافت کرے گا،وزیر خارجہ نے کہا کہ طے کیا گیا کہ ہم نے اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے، کشمیر اور دیگر معاملات پر سعودی عرب ہمارا ساتھ دیتا رہا ہے لیکن معاشی فٹ پرنٹ ابھی تک محدود تھا۔

انہوں نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جائے گی جس کے لیے انہیں بے پناہ نئی افرادی قوت درکار ہوگی، اس میں طے کیا گیا ہے کہ اس میں ایک مخصوص کوٹہ پاکستان کے لیے وقف کیا جائے گا، جس سے لاکھوں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دوسری جانب کویت کے ساتھ طویل عرصے سے ویزوں کا مسئلہ تھا جو اب حل ہوچکا ہے اور اب کویت کے وزیر خارجہ نے مجھ سے کہا کہ وزیر داخلہ آکر معاہدوں پر دستخط کردیں اس طرح ویزوں کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران میں 12 سال سے پاکستانی کنو کی برآمد پر پابندی عائد تھی جسے ہٹانے میں کامیابی ملی ہے اور ایران میں پاکستانی کنو جاسکے گا جس کا اثر پاکستان میں کنو پیدا کرنے والے علاقوں پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 5 معاہدے ہوئے جن میں ایک اہم معاہدہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے پن بجلی کے منصوبوں کی مد میں پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دورے کا ایک دوسرا پہلو مذہبی تھا جس کے لیے ان کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے کم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مکہ میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس پلیٹ فارم پر امہ کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے، اکیلے اٹھائی گئی آواز کو وہ وزن نہیں ملے گا لیکن جب 57 ممالک مل کر آواز اٹھائے گے تو اسے نوٹس کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے ناموس رسالتؐکا معاملہ اٹھایا اور مغرب کے انتہا پسند طبقے کی جانب سے گستاخانہ خاکوں، اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مشترکہ محاذ کے سلسلے میں بات کی گئی اور ایک لائحہ عمل مرتب کیا گیاہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ27 ویں شب خانہ کعبہ میں نوافل ادا کرنے کا موقع ملا، مسجدِ اقصٰی کے واقعہ پر بے پناہ تشویش اور کرب ہے، سیکریٹری جنرل او آئی سی سے وزیرِ اعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی ہے، وزیرِ اعظم نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں او آئی سی پلیٹ فارم پر امہ کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت ہے کہ اٹلی اور فرانس سمیت یورپ کے ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کو متحرک کیا جائے، ترک وزیرِخارجہ مسجدِاقصیٰ کے مسئلے پر سعودی عرب سے امہ کو یکجا کرنے پر بات کریں گے، اقوامِ متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلانے پر پاکستان ترکی کے ساتھ ہو گا، عقیدے اور انسانی حقوق کی بات پر ہم آپ کے ساتھ ہیں۔