پاکستان طالبان کی اقتدار میں واپسی نہیں چاہتا‘ اشرف غنی

پاکستان ،جس کو کابل طویل عرصہ سے طالبان کے حامی کے طور پر دیکھتا رہا ، اس گروپ کے پھر سے طاقت میں آنے کے حق میں نہیں طالبان دور 1996ء سے 2001ء تک طرز حکومت کا نام تھا ’افغان امن اور استحکام کا مطلب پورے خطے میں امن اور استحکام ہے

ہفتہ 15 مئی 2021 10:50

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2021ء) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان ،جس کو کابل طویل عرصہ سے طالبان کے حامی کے طور پر دیکھتا رہا ہے، اس گروپ کے پھر سے طاقت میں آنے کے حق میں نہیں ہے۔ افغانستان کی انتظامیہ میں تحفظات بڑھ رہے ہیں کیونکہ امریکہ کے تمام فوجیوں کی واپسی ستمبر تک متوقع ہے، جس کے بعد ملک طالبان کے ٹیک اوور کے آسان ہو سکتا ہے، جن کو امریکی فوج کی قیادت میں طاقت سے نکالا گیا تھا۔

اشرف غنی کا بیان پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کابل کے دورے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔عید الفطر کی نماز کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں افغان صدر اشرف غنی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی فوج نے واضح طور پر کہا ہے کہ طالبان کی واپسی اس کے مفاد میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

طالبان کے دور میں 1996ء سے 2001ء تک طرز حکومت کا نام تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغان میں امن اور استحکام کا مطلب پورے خطے میں امن اور استحکام کا ہونا، پاکستان کے جنرل نے افغان حکومت کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔

پاکستانی فوج کی جانب سے اشرف غنی کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔عرب نیوز کی جانب سے رابطہ کیے جانے پرترجمان بھی دستیاب نہ ہو سکا۔افغان حکومت پاکستان پر طالبان کی پشت پناہی کا الزام لگاتی ہے جو اس وقت بیرونی فورسز کو نکالنے کے لیے لڑ رہے ہیں اور دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب پاکستان طالبان کی حمایت سے انکار کرتا رہا ہے اس کا اثرورسوخ عسکریت پسند گروپوں امریکی مذاکرات کی طرف لانے، مکمل فائربندی اور پاور شیئرنگ انتظامات کے حوالے سے بہت اہم رہا ہے۔

جنرل باجوہ کا کابل کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بڑھا ہے۔پچھلے سال واشنگٹن اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق مئی میں افواج نہ نکالنے کے بعد افغانستان میں حملے بڑھے ہیں۔