ملک سے باہر جاتی ہوں تو کہیں مجھے سیگریٹ نوشی کرتے لوگ نظر نہیں آتے، سینیٹر زرقاء سہر وردی تیمور

سکولوں کے باہر تمباکو نوشی کی فروخت کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، سینیٹر کا تمباکو نوشی کی آگاہی تقریب سے خطاب

بدھ 2 جون 2021 15:49

ملک سے باہر جاتی ہوں تو کہیں مجھے سیگریٹ نوشی کرتے لوگ نظر نہیں آتے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2021ء) سینیٹر ڈاکٹر زرقاء سہروردی تیمور نے کہا ہے کہ ملک سے باہر جاتی ہوں تو کہیں مجھے سیگریٹ نوشی کرتے لوگ نظر نہیں آتے۔سینیٹر ڈاکٹر زرقاء سہروردی تیمور نے تمباکو نوشی کی آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری قوم کو جاگنا ہے اور سوچنا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے کیا کر رہے ہیں،میں ملک سے باہر جاتی ہوں تو کہیں مجھے سیگریٹ نوشی کرتے لوگ نظر نہیں آتے۔

انہوںنے کہاکہ ہم بچوں کو سگریٹ نوشی کرتے دیکھتے ہیں لیکن انہیں روکتے ہی نہیں،سیگریٹ کے بعد بچے دیگر منشیات کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک کے معاشرے میں ایسے مسلے آرہے کہ دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے،والدین کی زمیداری ہے کہ اپنے بچوں کو ایک اچھا انسان بنائیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میں دو سو فیصد متفق ہوں کہ سیگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ ہونا چاہیے،قوانین ہونے چاہیے کہ تمباکو کی کاشت کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ 68 فیصد فیصد پاکستان میں 20 سال سے کم بچے ہیں جن کو ہم نے تمباکو نوشی سے بچانا ہے،سکولوں کے باہر تمباکو نوشی کی فروخت کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ سکولوں میں فیسیں لی جاتی ہیں لیکن والدین کو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ سکولوں کے اندر کیا ہورہا۔

متعلقہ عنوان :