مقبوضہ کشمیر میں مزید جغرافیائی تبدیلیوں کی رپورٹس پر پاکستان کا اظہار تشویش

بھارت کے غیر قانونی اقدامات سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 8 جون 2021 07:18

مقبوضہ کشمیر میں مزید جغرافیائی تبدیلیوں کی رپورٹس پر پاکستان کا اظہار ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 08 جون 2021ء ) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی قبضہ برقرار رکھنے کے لیے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات مسترد کرتے ہوئے مزید تقسیم اور جغرافیائی تبدیلیوں کی سازش سے متعلق رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بین الاقوامی تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور پاکستان مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت اور حتمی حیثیت میں تبدیلی کی بھارتی کوششوں کی بھرپور مخالفت جاری رکھے گا۔دفتر خارجہ نے بھارت سے غیر قانونی اقدامات اور کارروائیاں روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل پاسداری کرے اور مزید کسی بھی ایسے اقدامات سے اجتناب کرے جس سے جنوبی ایشیا میں علاقائی امن و استحکام متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، عالمی پارلیمان، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر صورت حال کا ادراک کریں کیونکہ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں مزید کسی بھی غیر قانونی اقدامات سے روکنا ہو گا۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ہر ممکن حمایت جاری رکھنے کے اپنے عزم پر سختی سے قائم ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ نئے قبضوں کا کوئی قانونی اثر نہیں ہوگا اور بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق نہ تو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی کشمیروں اور پاکستان کو غیر قانونی نتائج تسلیم کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے متنازع خطے کو وفاقی اکائی میں تبدیل کردیا تھا۔بھارت کے اس اقدام کے خلاف مقبوضہ کشمیر اور پاکستان بھر میں احتجاج کیا گیا تھا جبکہ کشمیری قیادت اور سیاسی کارکنوں کو نظر بند اور گرفتار کرلیا گیا تھا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے تھے اور باہمی تجارت بھی روک دی گئی تھی۔