کراچی:عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹرڈاکٹرظاہرکے مبینہ قاتل گرفتار

ملزمان میں رستم خان، ابراہیم اورذاکر شامل ، ملزمان نے نشے کی حالت میں واردات کی،دوران تفتیش 22وارداتوں کا انکشاف

ہفتہ 12 جون 2021 18:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) کراچی میں عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ظاہر کے قتل میں ملوث مبینہ سہولت کار سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ایس پی گلشن معروف عثمان نے بتایا ہے کہ کراچی ایسٹ زون پولیس نے عثمان انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے قتل میں ملوث سہولت کار سمیت ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمان میں رستم خان، ابراہیم اورذاکر شامل ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزم ذاکر کرائے پر اسلحہ فراہم کرتا تھا اور ہر واردات کا 50 فیصد حصہ لیتا تھا۔ ملزمان نے عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کے بعد بھی 3 وارداتیں کیں اور ان کی بھی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس نے بتایا کہ ملزمان سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی ہے۔

گرفتار ملزمان میں سے رستم نے ڈاکٹر ظاہر پر فائرنگ کی اور ابراہیم بنگالی موٹرسائیکل چلارہا تھا۔ ملزمان نے نشے کی حالت میں واردات کی۔ایس پی معروف عثمان نے بتایا کہ ملزمان نے دوران تفتیش 22 وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔ ملزم ذاکر پہلے بھی جیل کاٹ چکا ہے۔ملزمان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ گاڑی نہ روکنے پر انھوں نے ڈاکٹر ظاہر کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

ایس پی معروف عثمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو سزا دلا کر مثال قائم کی جائے گی۔جمعہ کو ترجمان یو آئی ٹی کے مطابق ڈائریکٹرعثمان انسٹیوٹ انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی ڈاکٹر ظاہرعلی سید ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر زخمی ہوگئے تھے۔ڈکیتی مزاحمت کا واقعہ یونیورسٹی سے گھر جاتے ہوئے اسٹیڈیم روڈ پر خاتون پاکستان کالج کے قریب پیش آیا جہاں ڈاکوں نے ظاہر علی سید سے گاڑی چھیننے کی کوشش کی تھی۔ ڈاکٹر ظاہر کو نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں دوران علاج وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔