عمران خان برطانیہ کے دورے میں بورس جانس سے نواز شریف کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے

وزیراعظم کے مطالبے پر بورس وہی کریں گے جو برطانیہ کا قانون کہتا ہے،وہ کہیں گے کہ نواز شریف قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں صرف ایکسٹراڈیشن کی درخواست دی جا سکتی ہے جس میں کئی سال لگ جائیں گے،عمران خان کی نواز شریف کو واطن واپس لانے کی امیدیں دم توڑ گئیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 15 جون 2021 17:25

عمران خان برطانیہ کے دورے میں بورس جانس سے نواز شریف کی حوالگی کا مطالبہ ..
لاہور (اُردو پوائںٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جون 2021ء) : برطانیہ میں مقیم صحافی اظہر جاوید کا وزیراعظم عمران خان کے دورہ برطانیہ کے حوالے سے کہنا ہے کہ عمران خان جولائی میں برطانیہ کا دورہ کریں گے وہاں پر ان کی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ملاقات ہو گی، دونوں میں گہری دوستی ہے،بورس جانسن کرکٹ کے زمانے سے عمران خان کو پسند کرتے ہیں،وہ ان کے بہت بڑے مداح ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ہونے والا میچ دونوں ایک ساتھ دیکھیں گے۔اظہر جاوید نے مزید کہا کہ نواز شریف پاکستانی سیاست میں مکمل متحرک ہیں، مسلم لیگ ن کو عملا وہی چلارہے ہیں، تمام فیصلے ان کے مشورے اور حکم کے مطابق ہوتے ہیں۔وہ اراکین اسمبلی کے ساتھ بھی رابطے میں ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ملاقات میں نواز شریف کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے لیکن بورس جانسن کچھ نہیں کرسکتے،وہ عمران خان کو جواب دیں گے کہ نواز شریف قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں صرف ایکسٹراڈیشن کی درخواست دی جا سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

بورس جانسن وہی کریں گے جو برطانیہ کا قانون کہتا ہے اور چونکہ نواز شریف قانونی طور پر مقیم ہیں لہذا پاکستان کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔
۔واضح رہے کہ توقع ہے کہ وزیراعظم عمران خان آئندہ ماہ دورہ برطانیہ کے دوران پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کرکٹ میچ دیکھنے جائیں گے۔ 68 سالہ وزیراعظم عمران خان 8 جولائی کو کارڈف میں یا 10 جولائی کو لارڈز،لندن میں میچ دیکھ سکتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ برطانوی اور پاکستانی انتظامیہ اس دورے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے رہی ہیں ، یہ اگست 2018ء میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عمران خان کا بطور چیف ایگزیکٹیو انگلینڈ کا پہلا دورہ ہوگا۔وزیراعظم عمران خان اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے بھی ملاقات کریں گے جس میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات اور دوطرفہ تجارت پر تبادلہ خیال اور افغان امن عمل پر دانستہ غور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران برطانوی پارلیمنٹیرینز اور وزراء سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ان کے دورہ برطانیہ کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن ممکنہ دورے کے شیڈول کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔