رشتہ سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت سنادی گئی

میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو شادی سے انکارپر 2018 میں کوہاٹ میں قتل کیا گیا ، مقتولہ نے مرنے سے پہلے ویڈیو بیان میں مجاہد اللہ آفریدی کا نام لیا جس کو جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنادی، 2 ملزمان صدیق اللہ اور شاہ زیب کو بری کردیا

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 25 جون 2021 12:24

رشتہ سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 جون 2021ء ) صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو قتل کرنے والے مرکزی مجرم مجاہد اللہ آفریدی کو سزائے موت سنا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پشاور کی مقامی عدالت نے میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور اشفاق تاج نے قتل کیس کا مختصر فیصلہ سنایا ، جس میں مرکزی مجرم مجاہد اللہ آفریدی کو سزائے موت سنا دی گئی جب کہ عدالت نے 2 ملزمان صدیق اللہ اور شاہ زیب کو بری کردیا۔

بتایا گیا ہے کہ میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو شادی سے انکار پر 2018 میں کوہاٹ میں قتل کیا گیا ، عاصمہ رانی نے مرنے سے پہلے ویڈیو بیان میں مجاہد اللہ آفریدی کا نام لیا ، جس پر جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنادی ، پشاور ہائیکورٹ کے احکامات پر کیس کو کوہاٹ سے پشاور منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ جنوری 2018 میں کوہاٹ میں مجاہد آفریدی نے رشتے سے انکار پر میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کر کے گھر کے سامنے قتل کردیا تھا ، جس کے فوری بعد ملزم سعودی عرب فرار ہو گیا تاہم عاصمہ رانی نے زخمی حالت میں ویڈیوبیان میں مجاہداللہ آفریدی کا نام لیا ، جس پر چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخواہ صلاح الدین محسود سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی۔

 

بعد ازاں مجاہد آفریدی کو انٹرپول کے ذریعے شارجہ سے گرفتار کیا گیا جب کہ مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کے دوست شاہ زیب کو بھی گرفتار کرلیا کیوں کہ ملزم شاہ زیب مقتولہ کی ریکی کرتا تھا اور قتل کے بعد مجاہد آفریدی کو فرار کرانے میں بھی شاہ زیب نے مدد فراہم کی ، دسمبر 2019 میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر 3 رکنی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کی۔