ملک بھر میںا سپورٹس کلچر کو فروغ دیا جائے،حنیف حسین

ملک کے ہر ضلع میں اسپورٹس کمپلیکس بنایا جائے، اسکولز کی سطح پر کھیل کو لازمی قرار دیا جائے، سابق صدرگوادر کرکٹ ایسوسی ایشن

اتوار 4 جولائی 2021 16:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2021ء) گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور کھیلوں کے معروف آرگنائزرحاجی حنیف حسین نے کہا ہے کہ کرکٹ ،ہاکی ، اسنوکر ،اسکوائش ، باکسنگ اورپہلوانی سمیت دیگر کھیلوں میں نامساعد حالات کے باوجودبے پناہ صلاحیتوں کے حامل پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنے شاندار کھیل کی بدولت ملک وقوم کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ہے ، یہ قومی ہیروز پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں پوری قوم ان پر ناز کرتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حاجی حنیف حسین نے کہا کہملک بھر میں سپورٹس کلچر کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، قومی یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے وفاقی حکومت یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا ،بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیراور اسلام آباد کے نوجوان کھلاڑیوں کو ملک بھر کے دورے کرائیں جائیں اور اس دوران مختلف کھیلوں کے مقابلے بھی منعقد کئے جائیں ،اس اقدام سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور کھیلوں کے معروف آرگنائزرحاجی حنیف حسین نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کی کوچنگ، مہارت اور تیکنک میں بہتری، ان کے معاشی مسائل کے حل کی جانب کسی حکومت نے توجہ نہیں دی،اگرا سپورٹس مین وزیر اعظم عمران خان کھیلوں کے میدان میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر کھیل کے شعبے پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو اسکالر شپ دینے، آرگنائزر کیلئے بھی ایوارڈ،تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے کوٹے کی بحالی، مقابلوں میں شر کت کے دوران سفری رعایت، کراچی اور اس کے باہر جدید طرز کے اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر،ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کی تقرری،کھلاڑیوں کوجدید کوچنگ سہولتوں کی فراہمی، کھلاڑیوں کی خوراک کے حوالے سے ماہر غذا کی تقرری، فیڈریشن اور ایسوسی ایشن میں صدر، سکریٹری جنرل اور خزانچی میں سے ایک نشست پر خاتون کا انتخاب لازمی قرار دینے،بنیادی انفراسٹرکچر بہتر بنانے کے ساتھ کھیلوں کی متوازی فیڈریشنوں کا خاتمہ کیا جائے اورملک کے ہر ضلع میں اسپورٹس کمپلیکس بنایا جائے، نئی اسپورٹس پالیسی میں کھلاڑیوں کی فلاح بہبود، عالمی سطح پر میڈلز جیتنے والوں کو نقد انعامات دینے، گراس روٹ لیول پر کھیلوں کو فروغ دینے کیلئے کلبوں کو فعال کیا جائے اور اسکولز کی سطح پر کھیل کو لازمی قرار دیا جائے ، کھیل کے میدانوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کیلئے ہاسٹلز بھی ہونے چا ہئے، محکمہ تعلیم سے مل کر اسکول اور کالج کی سطح پر کھیلوں کی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے اورعالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں ،کوچز کیلئے پینشن اور آرگنائزرز کی حوصلہ افزائی کیلئے خصوصی ایوارڈز اور نقد انعامات بھی دئے جائیں۔

گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور کھیلوں کے معروف آرگنائزرحاجی حنیف حسین نے زندگی میں کھیل کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ صحت مند رہنے کیلئے زندگی میں کھیل کی بہت زیادہ اہمیت ہے ،صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کی افزائش کرتا ہے،کھیلوں کی سرگرمیاں نوجوان نسل کی بہترین نشوونما کرنے کے ساتھ ذہنی صلاحیتوں، قوت مدافعت میں اضافہ، کردار سازی ، خود اعتمادی ،خود انحصاری ،باہمی ہم آہنگی ، لگن، نظم و ضبط، اتحاد، امن، محبت، بھائی چارہ اور آگے بڑھنے کے جذبے میں اضافہ کے حوالے سے معاون ثابت ہوتی ہے جبکہ کھیل روزمرہ زندگی میں ذہنی الجھنوں یاپریشانی اور ذہنی کھینچائو سے نجات دلاتا ہے، انسانی حرکات کوکنٹرول کرتا ہے صحت پر اچھے نتائج مرتب کرتا ہے سر سے لے کر پائوں تک کے پٹھوں کے نظام کو مضبوط اور لچکدار بناتا ہے، اب چونکہ سیٹلائٹ کا زمانہ ہے موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے جسمانی فٹنس کی سرگرمیاں بالکل ختم کر دی ہیں، بچے سارا دن کمپیوٹراور موبائل پر مگن رہتے ہیں زمانے کی ترقی نے مشین سے کام کو آسان کر دیاہے،بدقسمتی سے آجکل نوجوان نسل کی توجہ کھیلوںسے ہٹ گئی ہے اور کھیل کے میدان ویران ہوگئے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ سمارٹ فونز اور ویڈیو گیمز ہیں اگر ہم اپنے ارد گرد جہاں نظر دوڑ ا ئیں نوجوانوں کی انگلیاں سمارٹ فون پر چلتی نظر آتی ہیں اسمارٹ فونز پر ان گیمز کا حصول بہت آسان ہوگیاہے یہ طرز زندگی ہمارے میدانوں کو غیر آباد کررہا ہے جس کے مضر اثرات صحت پر مرتب ہورہے ہیں اور کم عمری میں بلڈپریشر، شوگر ،دل کے امراض جنم لے رہے ہیں، ایک جگہ بیٹھے رہنے سے نوجوان نسل میں موٹا پا پھیل رہا ہے ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا نظر آتا ہے لہٰذا میں سمجھتاہوں کہ نوجوا ن نسل کو کھیلوں کی بہتر سہولیات فراہم کر کے ویڈیو گیمز کی لت سمیت دیگر سماجی برائیوں سے بچاکر صحت مندانہ سرگرمیوں کی جانب راغب کیا جا سکتا ہے لہٰذامیں والدین کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھائی کے ساتھ صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کریں تاکہ ہماری نوجوان نسل ذہنی و جسمانی طور پر مضبوط بن سکے اور اس طرح نئے کھلاڑیوں کو بھی میدان میں آنے کا موقع ملے گا۔