صوبے کی عوام کا اعتماد وفاق سے اٹھ گیا ہے ،حاجی میر لشکری خان رئیسانی

بلوچستان کا سنجیدہ سیاسی کارکن مذاکرات کے اعلانات پر کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ،ریاست کو عوام کا اعتماد بحال کرنا چاہئے ، رہنماء بی این پی

بدھ 7 جولائی 2021 16:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2021ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ صوبے کے عوام کا اعتماد وفاق سے اٹھ گیا ہے بلوچستان کا سنجیدہ سیاسی کارکن مذاکرات کے اعلانات پر کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ۔یہ با ت انہوں نے منگل کے روز نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے وزیراعظم عمران خان کے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا سنجیدہ سیاسی کارکن اسلام آباد کے ان اعلانات پر کبھی خوش فہمی میں نہیں رہے۔

2018ء کے انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی عمران خان کی حکومت سے صوبے کی قوم پرست جماعت نے مذاکرات کرکے چھ نکات پیش کئے ان میں کوئی خاص مطالبہ شامل نہیں تھا بلکہ عام مطالبات تھے اس پر تو عملدرامد ہوسکتا تھا مگر نہیں کیا گیا ،اب اچانک عمران خان کو ایک مرتبہ پھر خیال آیا ہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات ہونے چاہئیںآیا یہ مذاکرات افراد سے ہونگے یا بلوچستان کے لوگوں کیساتھ کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ گزشتہ سات دہائیوں سے اس قسم کے اعلانات ہوتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں صوبے کے لوگوں کا اعتماد وفاق سے اٹھ گیا ہے۔ بلوچستان کو آئینی حقوق نہیں دیئے جارہے ، این اے 265 سے متعلق عدالتی فیصلہ آنے کے باوجود ریاست ڈپٹی اسپیکر کو تحفظ فراہم کررہی ہے جس کے نتیجے میں این اے 265 کا کیس عدالت میں نہیں چل رہا ،سینیٹ اور قومی اسمبلی سے حقیقی نمائندوں کو باہر رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر بااختیار ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان کو ایک اکنامک اور آئینی تھیرپی کی ضرورت ہے ریاست اور بلوچستان کے لوگوں میں جو اعتماد کا فقدا ن ہے ریاست کو پہل کرکے اس کو اعتماد کو بحال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرمالک بلوچ کے دور میں بھی ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی بات ہوئی تھی تاہم یہ ناکام اس لیے ہوئے تھی کیونکہ لوگوں نے ا ن کو کہا کہ آپ کے پاس اختیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت بااختیار ہے تو اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات کو بلوچستان منتقل کرکے ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ افراد کیلئے ایک میکنزم تیار کیا جائے۔