سعودیہ میں دوست کو قتل کرنے والا اپنے انجام کو پہنچ گیا

معمولی جھگڑے پر سعودی شہری فیصل نے اپنے جگری دوست فارس کے سینے میں چاقو گھونپ کر مار ڈالا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 13 جولائی 2021 13:39

سعودیہ میں دوست کو قتل کرنے والا اپنے انجام کو پہنچ گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 جولائی2021ء ) سعودی عرب میں دو مجرموں کو ان کے کیے کی سزا مل گئی ہے۔ حکام نے دونوں افراد کو قتل کے مقدمے میں سزا پانے کے بعد ان کے سر قلم کر دیئے ہیں۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ابہا میں ایک سعودی شہری فیصل بن یحییٰ بن سعید القحطانی نے اپنے دوست فارس بن علمی الحمی کو سینے میں چاقو گھونپ کر قتل کرڈالا تھا اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا تھاتاہم پولیس نے اسے تلاش کر کے گرفتار کر لیا تھا۔

عدالت نے جُرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت سُنائی تھی۔ جس کے خلاف اپیلیں اعلیٰ عدالتوں سے مسترد ہونے کے بعد اس کا گزشتہ روز ابہا میں سر قلم کر دیا گیا۔ ایک اور قتل کے مجرم کا بھی گزشتہ روز قصیم میں سر قلم کر دیا گیا۔ مجرم عبدالعزیز الحربی نے الرس کمشنری میں ایک مصری شہری فتحی عوض کو قتل کر ڈالا تھا واضح رہے کہ سعودیہ میں چند ماہ قبل ایک ظالم والد نے اپنے کم سن بیٹے کی جان لے لی تھی۔

(جاری ہے)

جس کے صلے میں عدالت نے اس شقی القلب والد کوسزائے موت سْنا ئی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ ماہ اس کا سر قلم کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس قتل کی وجوہات معلومات نہیں ہو سکی تھیں۔ سعودی میڈیا کے مطابق ایک مقامی شہری نے اپنے دس سالہ بیٹے کو چھْری کے متعدد وار کر کے اس کی جان لے لی تھی۔اس ظالم والد کو جازان میں موت کی سزا سْنا دی گئی ہے جس پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ روز اس کا سر قلم کر دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق سعودی شہری محمد بن عبداللہ سویدی اپنے بیٹے عبداللہ کو دھوکے سے آبادی سے دْور لے گیا تھا۔ اور پھر اس سنسان مقام پر اسے چھْری کے کئی وار کر کے ہلاک کر ڈالا۔ ملزم اس واردات کے بعد انجان بن گیا تھا اور بیٹے کی لاش ملنے پر رونے پیٹنے کا ڈراما بھی کرتا رہا۔تاہم پولیس نے شک پڑنے پر اس سے پوچھ گچھ کی تو ساری حقیقت سامنے آگئی تھی، جس کے بعد اسے گرفتار کر کے سرکاری استغاثہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ فوجداری عدالت نے محمد سویدی کو اپنے بیٹے کی جان لینے کے جْرم میں موت کی سزا سْنائی تھی۔اس فیصلے کے خلاف مجرم نے پہلے اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی تاہم اس کی اپیل مسترد کرتے ہوئے فوجداری عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا۔