پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی

تفصیل دیں کہ کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی اور کتنوں نے پلی بارگین کیا، پی اے سی پی اے سی کو کیسز نیب یا ایف آئی اے کو نہیں بھجوانے چاہئیں،پارلیمنٹ بالادست ہے، وزارتوں کے ساتھ مل کر معاملات حل کریں، خواجہ آصف

جمعرات 15 جولائی 2021 16:59

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ۔رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں پی اے سی کی جانب سے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی گئی ۔ پی اے سی نے کہاکہ تفصیل دیں کہ کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی اور کتنوں نے پلی بارگین کیا۔

انہوںنے کہاکہ نیب پریس کانفرنس کر دیتا ہے کہ 4سو ارب روپے کی ریکوری کی ہے، کہاں سے کی ہے بتائیں،نیب پی اے سی کے زیر التوا کیسز پر تفصیلی رپورٹ جمع کروائے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ پی اے سی کو کیسز نیب یا ایف آئی اے کو نہیں بھجوانے چاہئیں،پارلیمنٹ بالادست ہے، وزارتوں کے ساتھ مل کر معاملات حل کریں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پی اے سی اپنی حدود کا تحفظ کرے۔

ایاز صادق نے کہا کہ آج تک یہ نہیں پتا چلا کہ نیب نے کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی۔ کنٹرولر جنرل اکائونٹس کی عدم حاضری پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا ،چیئرمین پی اے سی نے ڈپٹی کنٹرولر کو اجلاس سے بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان آڈٹ حکام نے بتایاکہ این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں،این ایل سی نے حبیب رفیق اور خان کنسٹرکشن سمیت کئی کمپنیوں کو 17 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد ادا کیے۔

این ایل سی حکام نے بتایاکہ آڈٹ حکام نے ہمارے ایک انٹرنل خط کی بنیاد پر آڈٹ پیرا بنایا،ہمارے ایک خفیہ خط پر آڈٹ پیرا کیسے بنایا گیا۔ پی اے سی نے معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلیسیکرٹری منصوبہ بندی نے کہاکہ ہماری التجا ہے کہ این ایل سی کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لے لیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ خیبر پختونخوا میں سی پیک پیکج ون میں ٹینڈر کے بغیر کئی ٹھیکے دئیے گئے،ایل ای ڈی روڈ لائیٹس، سڑک کی تعمیر کے لیے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکے دینے سے 12 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

پی اے سی نے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکوں سے متعلق تمام کیسز کی ایک ماہ میں انکوائری کی ہدایت کی ۔ این ایل سی حکام نے بتایاکہ این ایل سی ان علاقوں میں کام کرتی ہے جہاں کوئی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ حکام نے بتایاکہ ہمیں پپرا قوانین سے استثنیٰ دیا جائے۔چیئر مین پی اے سی نے بتایاکہ ہمیں ادراک ہے کہ پپرا قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے۔پی اے سینے پپرا قوانین میں ترمیم کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔