سابقہ ادوار میں نادرا میں شناختی کارڈ کے حوالے سے غلط کام ہوا ، ملوث اہلکاروں اور افسران کو سزائیں دی گئی ہیں، علی محمد خان

کراچی میں 30 سے 40 لاکھ شناختی کارڈ کے جعلی ہونے کے حوالے سے بیان غیر ذمہ دارانہ ہے گزشتہ 4 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 29 لاکھ سے زائد شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں،وزیر مملکت پارلیمانی امور کا سینٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پراظہار خیال

جمعہ 16 جولائی 2021 21:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2021ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان بالا میں بتایا ہیکہ سابقہ ادوار میں نادرا میں شناختی کارڈ کے حوالے سے غلط کام ہوا ہے جس میں ملوث اہلکاروں اور افسران کو سزائیں دی گئی ہیں ۔ کراچی میں 30 سے 40 لاکھ شناختی کارڈ کے جعلی ہونے کے حوالے سے بیان غیر ذمہ دارانہ ہے گزشتہ 4 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 29 لاکھ سے زائد شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں ۔

جمعہ کے روز سینیٹ اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے اپنی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں نادرا کے بعض اہلکار جعلی شناختی کارڈ بنانے میںملوث ہیں اور ان اہلکاروں نے این ڈی ایس ، افغان مہاجرین اور بنگالیوں کے 30 سے 40 لاکھ شناختی کارڈ غیر ملکیوں کو غیر قانونی طور پر بنا کر دیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ نادرا اہلکار پیسوں اور سیاسی وابسطگیوں کے عوض جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث ہیں ایسے تمام اہلکاروں اور افسران کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور تمام جعلی شناختی کارڈ منسوخ کئے جائیں ۔ توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ نادرا سندھ میں 30 سے 40 لاکھ جعلی شناختی کارڈ جاری ہونے کی بات درست نہیں ہے اس وقت کراچی سٹی جو فریش رجسٹریشن ہوئی ہے ۔

2018 ء میں 2 لاکھ 73 ہزار سے زائد ، 2019 میں ایک لاکھ 53 733 ، 2020 ء میں ایک لاکھ 10 ہزار 129 ، 2021 ء میں 55647 شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ میں 29 لاکھ سے زائد جاری ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ نادرا جدید نظام کے تحت کام کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بیان نہایت غیر ذمہ دارانہ ہے نادرا میں محکمانہ انکوائری کے تحت 29 افسران کو معطل جبکہ ڈی جی اور افسر بکار خاص بنایا گیا ہے ۔ ۔