بھارت میں کورونا سے اموات سرکاری اعداد وشمار سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہیں

اپریل میں لی گئی اس تصور میں دارالحکومت نئی دہلی میں بڑے پیمانے پر ایک مقام پر چتا جلائی جا رہی ہیں، رپورٹ

منگل 20 جولائی 2021 23:22

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2021ء) بھارت میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے بارے میں امریکی تحقیقی ادارے نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے بتائی گئی تعداد کے مطابق اب تک ملک میں 4 لاکھ 15 ہزار اموات ہو چکی ہیں لیکن امریکی تحقیقی ادارے 'دی سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ' کے اعدادوشمار اور تحقیق کے مطابق یہ اموات اس سے 10 گنا زیادہ اور 49 لاکھ کے قریب ہو سکتی ہیں۔

اگر امریکی ادارے کے ان اعدادوشمار کو درست تصور کیا جائے تو یہ 1947 میں آزادی کے بعد بھارت کا سب سے بڑا انسانی بحران تصور کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

سوا ارب آبادی کے حامل بھارت میں رواں سال مئی اور جون میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی وجہ سے بدترین تباہی آئی اور سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف مئی کے مہینے میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد اموات ہوئیں تاہم اس وبا کے آغاز سے لے کر رواں سال جون تک بھارت میں وائرس سے ہونے والی اموات پر تجزیہ کرنے والے امریکی ادارے کا ماننا ہے کہ اس دوران بھارت میں 34 لاکھ سے لے کر 49 لاکھ اموات ہوئیں۔

تحقیق دانوں نے بتایاکہ وائرس سے مرنے والوں کی اصل تعداد سیکڑوں یا ہزاروں میں نہیں بلکہ کئی لاکھ ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں یہ تقسیم ہند کے بعد بھارت کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں امریکا 6 لاکھ 9 ہزار اموات کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ 5 لاکھ 42 ہزار اموات کے ساتھ برازیل کا دوسرا نمبر ہے جس کے بعد سب سے زیادہ 4 لاکھ 14 ہزار اموات بھارت میں ہوئیں۔

ماہرین کئی ماہ سے ہندوستان میں مرنے والوں کے حوالے سے بتائے گئے اعدادوشمار پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں اور وہ اس کی وجہ سے ناقص نظام صحت پر پڑنے والے دباؤ کو قرار دے رہے ہیں۔حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد ہندوستانی ریاستوں نے اپنے وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد پر نظر ثانی کی ہے جس میں ہزاروں پرانی اموات کو شامل کیا گیا ہے۔

امریکی تحقیقی مرکز کی یہ رپورٹ اضافی اموات کے تخمینے پر مبنی تھی، بحران سے پہلے کے اعداد و شمار کے مقابلے میں بعد میں مرنے والے افراد کی تعداد کے اضافے پر اعدادوشمار مرتب کیے گئے۔رپورٹ کو مرتب کرنے والوں میں سابق حکومتی اقتصادی مشیر اروند سبرامنیم کے ساتھ ساتھ ہارورڈ کے ماہرین بھی شامل تھے اور انہوں نے اعتراف کیا کہ شماریات کی بنیاد پر اموات کا تخمینہ لگانا مشکل ہے البتہ تمام تخمینے بتاتے ہیں کہ وبائی امراض سے اموات کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔

اس سے قبل فرانس کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ کے ماہر کرسٹو گیلموٹو نے رواں ماہ بھارت کے حوالے سے اپنی تحقیق میں کہا تھا کہ مئی کے آخر تک ہلاکتوں کی تعداد قریب 22 لاکھ کے قریب رہی ہو گی۔بھارت میں فی 10 لاکھ آبادی پر اموات کی شرح دنیا کی اوسط سے نصف ہے اور کرسٹو گیلموٹو کا ماننا ہے کہ اتنی کم شرح بھارت میں بحران کی شدت کے منافی ہے۔یاد رہے کہ ہندوستان کی وزارت صحت نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع کرنے پر برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جہاں جریدے نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں اموات کی شرح سرکاری اموات سے پانچ سے سات گنا زیادہ ہے۔