کہیں انٹرنیٹ پرہمارے اثاثے دیکھ کر ہمارے بچوں کو اغوا نہ کر لیا جائے، اراکین قومی اسمبلی

اراکین قومی اسمبلی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سیکشن 138 ختم کرنے کی تجویز دے دی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 26 جولائی 2021 20:51

کہیں انٹرنیٹ پرہمارے اثاثے دیکھ کر ہمارے بچوں کو اغوا نہ کر لیا جائے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین 26جولائی 2021) ہر آدمی کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے ، کہیں انٹرنیٹ پرہمارے اثاثے دیکھ کر ہمارے بچوں کو اغوا نہ کر لیا جائے، اراکین قومی اسمبلی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے سے انکار کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر کی زیر صدارت پارلیمانی امور کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں انتخابی ترمیمی ایکٹ بل 2021 اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کا معاملہ آیا تو ارکان پھوٹ پڑے اور ارکان کی تفصیلات اپلوڈ کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سیکشن 138 ختم کرنے کی تجویز دے دی۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ اثاثوں کی تفصیلات اپلوڈ کرنا ہمارے بچوں کے لیے رسک کا سبب بن سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تفصیلات اپلوڈ کرنے سے ارکان کی پرائیویسی ختم ہوجاتی ہے، آپ کیا چاہتے ہیں کہ لوگ آکر میرے بچوں کو اغوا کرلیں، ہر آدمی کے پاس انٹرنیٹ ہے ہر ایک ہمارے اثاثے دیکھ لے گا اور ہمارے بچے غیر محفوظ ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ہم خود کہہ رہے ہیں کہ آئیں ہمارے بچوں کو اغوا کریں۔اس موقع کمیٹی کے دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو تفصیلات چاہیے تو الیکشن کمیشن سے لے سکتا ہے۔وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے ارکان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلات اپلوڈ کرنے سے صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ ماضی میں فاٹا کے لوگوں کو افغانستان سے کالز آتی تھیں، جس پر کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر نے کہا کہ کراچی میں یہ عام بات ہے۔

اس سے قبل مجوزہ ترامیم پر غور کیا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت الیکشن ٹریبیونل کا رکن صرف حاضر سروس اور ہائی کورٹ کا جج ہوگا جبکہ سیاسی جماعتیں خواتین کے ساتھ ساتھ معذور اور مخنث افراد کو رکن بنانے کو ترجیح دیں گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت الیکشن عملے کی جانب سے نتائج میں ردو بدل ثابت ہونے پر 6 ماہ کے بجائے 3 سال قید کی سزا ہو سکے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ عجلت میں قانون سازی کے خلاف اپوزیشن کے انتباہ کے باوجود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی درجنوں شقوں میں ترمیم سے متعلق بل کی منظوری دے دی تھی۔مجوزہ انتخابی اصلاحات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے لیے نامزدگی فیس، حد بندی، انتخابی فہرستوں، سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن رائے شماری، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق ہیں۔