نور مقدم کیس میں پولیس پر کوئی دباؤ نہیں

تفتیش کے دوران جو بھی شخص ملوث پایا جا رہا ہے اسے گرفتار کیا جا رہا ہے،ہم میرٹ پر اپنا کام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہمیں وفاقی حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 2 اگست 2021 11:19

نور مقدم کیس میں پولیس پر کوئی دباؤ نہیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 02 اگست 2021ء ) آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے کہا ہے کہ نور مقدم کیس میں پولیس پر کوئی دباؤ نہیں، تفتیش کے دوران جو بھی ملوث پایا جا رہا ہے اسے گرفتار کیا جا رہا ہے۔آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے وفاقی پولیس کے شہدا کی یاد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب ان تمام فورسز کے لیے ہے جنہوں نے اس ملک میں امن کے لیے اپنی جانیں قربان کیں،شہداء کے اہلخانہ ہماری اولین ترجیحات میں ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے تاریخ کا ایک بڑا کام کیا وہ یہ ہے کہ ہم نے شہداء کے 286 بچوں کو ملازمت پر مستقل کر دیا اس پر وفاقی حکومت کے شکرگزار ہیں۔نور مقدم قتل کیس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے کہا کہ اس کیس میں ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں ہے،تفتیش کے دوران جو بھی شخص ملوث پایا جا رہا ہے اسے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ہم میرٹ پر اپنا کام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہمیں وفاقی حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔گذشتہ روز عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران شہری نے وزیراعظم سے نور مقدم قتل کیس پر سوال پوچھا تھا۔جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نورمقدم کیس کو پہلے دن سے خود دیکھ رہا ہوں ، نورمقدم کیس کی تمام تفصیلات لی ہیں ، نورمقدم کا قاتل کسی طور پر بچے گا نہیں ، کیوں کہ اس کیس سے سب کو ایک صدمہ لگا ہے ، کیس میں کوئی طاقتور سے بھی طاقتور ہو تو اسے سزا ضرور ملے گی۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا ، خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا ، لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا ، واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں اور قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کرکے وقوعہ کا مقدمہ درج کر دیا تھا۔