رحمت للعالمین محمدؐ کو آخری نبی تسلیم کرنا اسلام کی اساس اور بنیاد ہے،محمدحسین محنتی

پیر 6 ستمبر 2021 23:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2021ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہاہے کہ 7 ستمبر1974 ؁ وہ تاریخ ساز دن ہے جب پاکستان کی آئین ساز اسمبلی نے بحث و مباحثہ، سوال و جواب اور ہر پہلو پر مکمل غور و خوض کے بعد قادیانیوں کی حیثیت کا تعین کیا اور متفقہ طور پر انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ بلاشبہ رحمت للعالمین محمدؐ کو آخری نبی تسلیم کرنا اور آپ ؐپر نبوت کے باب کو بند سمجھنااسلام کی اساس اور بنیاد ہے جس پر دین اسلام کی پوری عمارت کھڑی ہے۔

قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ اوررحمت للعالمین محمدؐکی تقریبا ً دو سو دس احادیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تاجدار ختم نبوت حضرت محمدؐ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔

(جاری ہے)

آپ ؐکے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر مرتد ، زندیق ، دائرہ اسلام سے خارج ، اور واجب القتل ہے۔دشمنان اسلام کی جانب سے ہر دور میں مسلمانوں کو اسلام سے گمراہ کرنے کی کوششیں جاری رہی ہیں۔

دشمنوں کی ان سازشوں پر نگاہ رکھنے، اور ان کی مسلمانان اسلام کو راہ راست سے بھٹکانے کی گھناؤنی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے ہر سال سات ستمبر کا دن یوم تحفظ ختم نبوت کے طورپر منایا جاتا ہے۔ کیونکہ بیسویں صدی کے آغاز میں برصغیر پاک و ہند میں جب مرزا غلام احمد قادیانی آنجہانی ملعون نے اپنے خود ساختہ نبی ہونے کا اعلان کیاتو علماء ومشائخ نے اس فتنے کے سدباب کے لیے ہر میدان میں قادیانیت کا محاسبہ کیا ، اور سات ستمبر1974ئ؁ کے ہی مبارک دن پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے مشترکہ طورپر تاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے اس فتنے کی جڑوں پر کاری ضرب لگائی اور متفقہ طور پرقادیانیوں ،احمدیوں اورمرزائیوں کوغیرمسلم اقلیت قراردیا ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے قباء آڈیٹوریم میں یومِ ختم نبوت کے سلسلسے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ چند یورپی ممالک اور ملک میں سیکولر این جی اوز آج بھی قادیانیوں کی فتنہ انگیزیوں کی پشت پناہی کررہے ہیں جبکہ 1954؁ میں ملک کی تمام سیاسی اور دینی جماعتوں نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو پارلیمنٹ سے کافر قرار دلوایا تھا جس میں مفتی محمودؒ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ اور پروفیسر عبدالغفور احمد کی بہترین کاوشوں کے نتیجے میں ختم نبوت کے معاملے پر پوری قوم اور پارلیمنٹ نے متحد ہوکر فتنہ قادیانیت کا سدباب کیا لیکن آج بھی چند لادین لوگ اور مغربی چندے پر چلنے والی این جی اوز کے نمائندے موجودہ حکومت میں قادیانیوں کیلئے نرم گوشہ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیںنصاب تعلیم میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی تبدیلیاں اس سلسلے کی کڑی ہے۔

محمد حسین محنتی نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی مرشدی سید مودودیؒ نے 1954میں ’’فتنہ قادیانیت ‘‘ کتابچے کی اشاعت کے جرم میں گرفتار کرکے پہلے پھانسی اور بعدازاں سزائے موت کی سزا پائی تھی موجودہ حکومت کی جانب سے قادیانیوں کیلئے نرم رویہ قابل مذمت ہے ،ہماری جدوجہد اور ہمارا عہد ہے کہ قادیانیوں کی سرپرستی اور رعایت کرنے والے ہرگز قابل برداشت نہیں ہیں ہم ایسے لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی روش کو تبدیل کریں اور ختم نبوت جیسے اہم اور حساس مسئلے پر سیاست کرنے سے باز آجائے ورنہ پوری قوم ان کا محاسبہ کرنے کیلئے تیار ہے،07 ستمبر کا دن پاکستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی طور پر اور دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے تحفظ ختم نبوت کے عزم کا ایک یاد گار اور تاریخی دن ہے۔

اس موقع پر صوبائی ناظم مالیات مولانا محمد دین منصوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6اور7ستمبر پاکستانی قوم کیلئے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں جب طاغوتی قوتوں کو شکست فاش ملی، مسلمانوں کی جڑیں کاٹنے کیلئے انگریز سامراج نے فتنہ قادیانیت کو پروان چڑھایہ، ربوہ اسٹیشن سے چلنے والی تحریک نے بلاآخر 7ستمبر 1974کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیدیا اسطرح 6اور07ستمبر کو اللہ نے پاکستان کے دو بڑے دشمنوں کو شکست فاش دی جب یکمشت قادیانیوں اور بھارت کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

پاکستان کے مسلمان حضورؐ کی ناموس کے لئے اپنی جان کی قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہیں، مگر ختم نبوت پر کسی کو ڈاکے ڈالنے کی قطعاً اجازت نہیں دے سکتے۔ زندہ قومیں اس طرح کے تاریخ ساز اور تابناک ایام و لمحات کو نہ صرف یاد رکھتی ہیں، بلکہ زندہ بھی رکھتی ہیں۔