قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے فیک نیوز کی قانونی تعریف طلب کرلی

فیک نیوز کی تعریف بتائی جائے، کیا حکومت کے خلاف بات کرنا فیک نیوز ہے، میڈیا تنظیموں کی گفتگو سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کیا جائے گا، فیس بک کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں جس سے بہت بڑا ریونیو حاصل ہوگا، فرخ حبیب

بدھ 15 ستمبر 2021 22:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات نے وزارت اطلاعات سے ایک ہفتے میں فیک نیوزکی قانونی تعریف طلب کرلی۔قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس مریم اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی ای)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹر اور نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں میڈیا تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ ہمیں فیک نیوز کی تعریف بتائی جائے، کیا حکومت کے خلاف بات کرنا فیک نیوز ہی پی بی اے نے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی ای) سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جب حکومت خود کہے کہ پرنٹ میڈیا مرچکا ہے، الیکٹرانک میڈیا 5 سال میں بند ہو جائے گا، اشتہارات سوشل میڈیا کودیں گے تو اس کی نیت پر شک کیسے نہ ہو انہوںنے کہاکہ غداری اور توہین مذہب کے بیبنیاد الزامات کو نظرانداز کیا گیا، پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے آج بھی باتیں کی گئی ہیں، آپ ہماری تنظیمیں توڑ رہے ہیں، موجودہ ریگولیٹری باڈیزکوایک چھتری تلے لانے کی بجائے پہلے سے موجود قوانین میں بہتری لائی جائے۔

(جاری ہے)

نمائندوں نے کہاکہ لگتا ہے حکومت اس بل پر خود کنفیوڑ ہے، پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے میں اتنی عجلت کی وجہ کیا ہی پی ایم ڈی اے کو کسی صورت نہیں مانیں گے۔چیئرپرسن ذیلی کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ چند میڈیا ہاؤسز نے بل کو یکسر مسترد کیا ہے، بعض میڈیا ہاؤسز نے اس میں بہتری کی تجاویز پیش کی ہیں، کمیٹی نے 21 ستمبر تک تمام شراکت داروں سے تحریری تجاویز طلب کی ہیں، ذیلی کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے ایک ہفتے میں فیک نیوزکی قانونی تعریف بھی طلب کرلی۔

اس دوران وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ 7 ریگولیٹری اتھارٹیز کو پی ایم ڈی اے کی ایک چھتری تلے لانے کی تجویز ہے ، سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کیا جائے گا، فیس بک کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں جس سے بہت بڑا ریونیو حاصل ہوگا۔انہوںنے کہاکہ تما م شراکت داروں کی مشاورت کے بعد پی ایم ڈی اے بل لایا جائے گا، حکومت آرڈیننس کی شکل میں قانون نہیں لائے گی۔

انہوںنے کہاکہ یہ بھی فیک نیوز تھی کہ حکومت آرڈیننس لارہی ہے، یہ بھی فیک نیوز تھی کہ حکومت بل لارہی ہے۔چیئر پرسن ذیلی کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے تحفظ کا مجوزہ قانون جلد پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے۔ذیلی کمیٹی نے آئندہ ہفتے دوبارہ اجلاس طلب کرلیا جبکہ متعلقہ ساتوں ریگولیٹری اتھارٹیز کے ملازمین کا مؤقف بھی آئندہ اجلاس میں سننے کا فیصلہ کیا گیا۔