بچوں میں کورونا کی علامات کئی ہفتوں اور مہینوں تک رہنے کا خدشہ

گردے کی دائمی بیماری ، موٹاپا ، مدافعتی نظام کی خرابی اور قلبی امراض میں مبتلا افراد میں وائرس کے شدید کیس کا شکار ہونے کا امکان 25 گنا زیادہ ہے۔ نئی تحقیق میں انکشاف

Sajid Ali ساجد علی اتوار 19 ستمبر 2021 12:03

بچوں میں کورونا کی علامات کئی ہفتوں اور مہینوں تک رہنے کا خدشہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 19 ستمبر 2021ء ) بچوں میں عالمی وباء کورونا وائرس کی علامات کئی ہفتوں اور مہینوں تک رہنے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا ، بچوں میں 12 ہفتوں سے زیادہ عرصے تک کورونا کی علامات موجود رہ سکتی ہیں ، طویل علامات جسمانی اعضاء کے نظاموں کو متاثرکرسکتی ہیں اور جسمانی یا ذہنی سرگرمی اثراندازہوسکتی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق محققین کی ایک ٹیم کی جانب سے ’پیڈیاٹرک انفیکشنڈ ڈیزیز جرنل‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کا شکار ہونے کے بعد مستقل مسائل کا سامنا کرنے والے 19 ہزار سے زیادہ بچّوں پردنیا بھر میں کیے گئے 14 مطالعات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ گردے کی دائمی بیماری ، موٹاپا ، مدافعتی نظام کی خرابی اور قلبی امراض میں مبتلا افراد میں وائرس کے شدید کیس کا شکار ہونے کا امکان 25 گنا زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ طویل کورونا کی کئی علامات ہیں جو ہفتوں یا مہینوں تک چل سکتی ہیں اور وباء کا شکار ہونے والے کسی بھی شخص کو ہوسکتی ہیں ، علامات جسمانی اعضاء کے نظاموں کو متاثرکرسکتی ہیں اور جسمانی یا ذہنی سرگرمی اثر انداز ہوسکتی ہیں ، ان علامات میں سردرد، انتہائی تھکاوٹ، پٹھوں کی کمزوری، پٹھوں میں درد، جوڑوں میں درد اور یادداشت یا حافظے میں تبدیلی شامل ہیں جب کہ سب سے عام علامات میں سر درد، تھکاوٹ، نیند میں خلل، پیٹ میں درد اورارتکازمیں مشکلات شامل ہیں۔

تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ 10 ماہ کے وقفے کے بعد بچّوں کو کورونا کے سابقہ متغیّرات کے مقابلے میں ڈیلٹا شکل نے کوئی زیادہ زیادہ متاثرنہیں کیا ، ویکسین لگوانے سے ڈیلٹا شکل سے متاثر ہونے کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے اور شدید انفیکشن ہونے یا اسے دوسرے لوگوں میں پھیلانے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :