آڈیٹر جنرل پاکستان کاایل این جی کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف

نقصان کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے، آڈٹ رپورٹ میں سفارش

پیر 20 ستمبر 2021 16:08

آڈیٹر جنرل پاکستان کاایل این جی کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2021ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے لیکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف کیا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس نے پٹرولیم سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے،سی ڈی اے،پی ڈبلیو ڈی، اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں کا اسپیشل آڈٹ مکمل کرلیا، وزیر خزانہ شوکت ترین آڈٹ رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان شعبوں کی آڈٹ رپورٹ 2020-21 تیار کی ہے جس میں ان اداروں کے مالی سال 2019-20 کے حسابات کا آڈٹ کیا گیا ہے۔مالی سال 2019-20 کے دوران مجموعی طور پر 1637 ارب 72 کروڑ ستر لاکھ روپے مالیت کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیںِ۔ اسی سال مقامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار کا ہدف دو کروڑ 93 لاکھ نوے ہزار بیرل تھا لیکن دو کروڑ 91 لاکھ ساٹھ ہزار بیرل پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار ہوئی۔

(جاری ہے)

اسی سال ایک ارب بائیس کروڑ نوے لاکھ بیرل پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر استعمال ہوئے۔مالی سال 2019-20 کے دوران ملک میں ستائیس کروڑ دس لاکھ بیرل پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر باقی بچے تھے۔ پٹرولیم سیکٹر میں سب سے زیادہ 31 کروڑ چودہ لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی اور اس سیکٹر سے نان ٹیکس ریونیو کی مد میں قومی خزانے میں 428 ارب ستاون کروڑ دس لاکھ روپے جمع ہوئے۔

اسی سال ملک میں گیس کی مقامی پیداوار1.46ٹی سی ایف رہی۔ مجموعی طور پر 60.04 ٹی سی ایف گیس کے ذخائر تھے جس میں سی41.097 ٹی سی ایف گیس استعمال کی گئی جبکہ تیس جون 2020 تک قابل وصول20.914 ٹی سی ایف گیس کے ذخائر تھے۔ملک میں گیس کی ڈیمانڈ 2.190 ٹی سی ایف سالانہ ہے جبکہ 0.79 ٹی سی ایف سالانہ خسارے کا سامنا ہے۔ خسارہ پورا کرنے کیلئے اس ایک سال کے دوران 0.12ٹی سی ایف ایل این جی درآمد کی گئی اور مقامی سطح پر ایل پی جی کی پیداوار کو بھی استعمال میں لایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مالی سال 2019-20 میں ایل این جی کارگو کی درآمد کی مس مینجمنٹ کے باعث قومی خزانے کو ایک ارب 65 کروڑ ستانوے لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ ایل این جی کے ٹینڈرز میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے مہنگی ایل این جی خریدی گئی۔اذڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی اس نقصان کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ایل این جی کی درآمد کی ناقص منصوبہ بندی کے دوسرے آڈٹ کیس میں بھی قومی خزانے کو ایک ارب 31 کروڑ39 لاکھ روپے سے زائد کے نقصان کا انکشاف کیا گیا۔مالی سال 2019-20 میں پورٹ چارجز کی اضافی ادائیگیوں کی مد میں قومی خزانے کو 8 ارب ستر کروڑ پینتالیس لاکھ روپے کے نقصان کا بھی انکشاف ہوا۔ مینجمنٹ فیس پر کم سیلز ٹیکس چارج کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 18کروڑ 79لاکھ روپے نقصان پہنچایا گیا۔