متنازعہ انتخابات کی کوئی وقعت نہیں رہے گی،ای وی ایم خراب ہوجائے تو پولنگ روکنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہوگا،سید نوید قمر

ہمارے دور میں انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اپوزیشن کے 20 اور حکومت کے 13 ارکان کمیٹی کا حصہ تھے،تحریک پیش کرکے دھاندلی کی شروعات کی جارہی ہے، خواجہ آصف انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات میں ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کاذکر تھا، آزاد کشمیر میں بھی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ،خواجہ آصف نے غلط بیانی کی ،شیریں مزاری انتخابات ترمیمی بل پر پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جمیعت علمائے اسلام کا موقف کروڑوں لوگوں کا موقف ہے،الیکشن کمیشن نے حکومتی تجویز پر اعتراضات اٹھائے، مولانا اسعد محمود وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ کیا ،محسن داوڑ کی کورم کی نشاندھی ،حکومت آٹھویں دن کورا پورا کرنے میں کامیاب رہی …پارلیمنٹ ہی الیکشن کا طریقہ کار طے کرتی ہے،الیکشن کمیشن کا الیکشن کے طریقے پر اعتراض کرنے کا مینڈیٹ نہیں، فروغ نسیم

بدھ 29 ستمبر 2021 22:17

متنازعہ انتخابات کی کوئی وقعت نہیں رہے گی،ای وی ایم خراب ہوجائے تو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انتخابی ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے کی تحریک منظور ی دیدی ۔ بدھ کو یہاں وزیر قانون فروغ نسیم نے انتخابات ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے کی تحریک پیش کردی۔ پیپلز پارٹی کے نوید سید قمرنے مخالفت کی اور کہاکہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے مستقبل کی بہتری کی کوشش کر رہے ہیں،حکومت اور اپوزیشن میں بہت بڑا خلاء ہے،اس وقت مشاورت اور مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے معاملہ سلجھانے کی پوری کوشش کی،متنازعہ انتخابات کی کوئی وقعت نہیں رہے گی،ای وی ایم خراب ہوجائے تو پولنگ روکنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے الیکشن تنازعات میں اضافہ ہوگا،انٹرنیٹ ووٹنگ کے حوالے سے سنجیدہ خدشات ہیں،الیکشن ترمیمی بلوں میں کئی شقیں آئین کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومت اپوزیشن کو بلڈوز کر کے زور زبردستی کرنا چاہتی ہے،انتخابی قوانین کو مشترکہ اجلاس میں بھجوانے کی تحریک سے حکومت کی بدنیتی عیاں ہوگئی،جلدبازی کی بجائے الیکشن بلز پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج سے قبل از وقت انتخابات میں دھاندلی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ،ہمارے دور میں انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اپوزیشن کے 20 اور حکومت کے 13 ارکان کمیٹی کا حصہ تھے،انتخابی اصلاحات پر آپ کے ساتھ کافی میٹنگز ہوچکی ہیں،لیکن اب تحریک پیش کرکے اب سے ہی دھاندلی کی شروعات کی جارہی ہے،اپوزیشن اس کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی۔

انہوںنے کہاکہ ہم ابھی سے اس ملک کے عوام کو بتارہے کہ ان کے ووٹ کو چوری کرنے کی ابتدا کی جا رہی ہے ۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ خواجہ آصف نے غلط بیانی کی اور حقائق کے برعکس بات کی،انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات میں ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کاذکر تھا،آزاد کشمیر الیکشن میں بھی دھاندلی کا الزامات لگائے گئے،دھاندلی کے ان الزامات کو ختم کرنے کیلئے اے وی ایم لانا چاہتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا اسعد محمود نے کہاکہ جمعیت علمائے السلام نے بھی انتخابات ترمیمی بل 2021 کی تحریک کی مخالفت کر دی،انتخابات ترمیمی بل پر پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جمیعت علمائے اسلام کا موقف کروڑوں لوگوں کا موقف ہے،الیکشن کمیشن نے حکومتی تجویز پر اعتراضات اٹھائے،جب اجلاس بلایا گیا تو پہلے دن سے انتخابات ترمیمی بل ایجنڈے میں شامل تھا،ایک ایسی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو،الیکشن کرانے میں اداروں کے تحفظات کو بھی کمیٹی میں دیکھا جائے،پارلیمانی کمیٹی اتفاق رائے سے بنائی جائے،جب تک اتفاق رائے پیدا نہ ہو تب تک بل کو اسمبلی میں پیش نہ کیا جائے۔

مولانا اسعد محمود نے کہاکہ انتخابی قوانین کے ذریعے ملک میں ہنگاموں اور انتشار کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ انتخابی قوانین کے بل میں اوورسیز پاکستانیوں کا بھی حصہ ہے،یہ اوورسیز پاکستانی 29 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھیجتی ہے۔ وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا ،محسن داوڑ نے کورم کی نشاندھی کردی،اسپیکر نے گنتی کی ہدایت کردی تاہم حکومت آٹھویں دن کورا پورا کرنے میں کامیاب رہی ۔

کورم پورا ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو فروغ نسیم نے کہاکہ پارلیمنٹ ہی الیکشن کا طریقہ کار طے کرتی ہے،الیکشن کمیشن کا الیکشن کے طریقے پر اعتراض کرنے کا مینڈیٹ نہیں۔ بعد ازاں ایوان نے انتخابی ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے کی تحریک منظور کرلی، انتخابی اصلاحات ترمیمی بل دوم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بھیجنے کی تحریک منظور کرلی گئی ، اجلاس میں عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے ،انسداد زنا بالجبر تفتیش و سماعت کا بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے ،فوجداری قانون ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے ،قومی پیشہ ورانہ تکنیکی تربیتی کمیشن ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے اور حیدرآباد انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنکل کا بل مشترکہ اجلاس کو بھیجنے کی تحریک منظور کرلی گئی