تمباکو ٹیکس بڑھانے سے پاکستان کے صحت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی

جمعرات 7 اکتوبر 2021 14:05

تمباکو ٹیکس بڑھانے سے پاکستان کے صحت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2021ء) صحت و سماجی امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ تمباکو سے متعلقہ صحت کے اخراجات  میں کمی اور تمباکو نوشی  کی لعنت پر قابو پانے کے لیے حکومت تمباکو پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (اسپارک) کے زیراہتمام منعقدہ  ایک آن لائن سیشن کے دوران کیا۔

کمپین فار تمباکو فری پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں تمباکو کے استعمال سے معیشت کو 615 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں تمباکو کے ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی صرف 115 ارب روپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ قیمتیں نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی جانب راغب کرنے کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں اور موجودہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو چھوڑنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

(جاری ہے)

عملدرآمد میں تاخیر نے پہلے ہی کم ٹیکس وصولی کی صورت میں قومی خزانے کو  کافی نقصان پہنچایا ہے جو کہ پاکستان کے جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ پروگرام منیجر سپارک خلیل احمد  نے میڈیا نے کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد تقریبا 2 کروڑ 90 لاکھ تک پہنچ گئی ہے ، جو کہ غیر متعدی بیماریوں جیسے کینسر ، ذیابیطس ، دل کی بیماری ، فالج اور پھیپھڑوں کی دائمی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

یہ پاکستان میں ہونے والی تقریبا 68 فیصد اموات کے لیے اجتماعی طور پر ذمہ دار ہیں۔ نیز ، پائیدار ترقی کے ایس ڈی جی کے ہدف 2023 کے مطابق ، پاکستان بنیادی طور پر تمباکو کی وجہ سے ہونے والی ان بیماریوں سے ہونے والی  ایک تہائی قبل از وقت اموات کو کم کرنے کا پابند ہے۔کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او  شارق محمود خان نے کہا کہ حکومت  مالیات کے ذمہ دارانہ انتظام کے لیے پرعزم ہے۔ تمباکو ٹیکس کا منصوبہ  شعبہ صحت کی آمدن   میں مستقل اضافہ اور تمباکو کے استعمال میں کمی کا باعث بنے گا۔

متعلقہ عنوان :