مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی: ’چین امریکا پر برتری رکھتا ہے‘

DW ڈی ڈبلیو پیر 11 اکتوبر 2021 16:00

مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی: ’چین امریکا پر برتری رکھتا ہے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اکتوبر 2021ء) چین کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں امریکا پر برتری کا یہ بیان نکولس شائلان نے دیا ہے جو امریکی ڈیفنس ہیڈ کوارٹرز پینٹاگون کے اولین چیف سوفٹ ویئر آفیسر تھے۔

انہوں نے اس منصب سے استعفیٰ اس بنیاد پر دیا تھا کہ ڈیجیٹل میدان میں پیش رفت اور امریکی فوج کو ٹیکنالوجیکل منتقلی کا عمل بہت سست رفتاری سے جاری ہے۔

’خلابازوں کا نیا ساتھی‘جذبات سے بھرپور روبوٹ

اس تناظر میں انہوں نے مشہور جریدے فنانشل ٹائمز سے گفتگو میں واضح کیا کہ اس سست روی سے امریکا کو کئی قسم کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی میں چین کی ترقی

نکولس شائلان نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کی جنگ میں امریکا کو چین کی برتری کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر چین اس میدان میں بالادستی بڑھاتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مغربی انٹیلیجنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے حامل ملک چین کو کئی ابھرتی ٹیکنالوجیز میں سبقت حاصل ہو چکی ہے۔

ان ٹیکنالوجیز میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سینتھیٹک بیالوجی اور جینیٹکس کو خاص طور پر بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دس برسوں میں ان ٹیکنالوجیز پر چین کی برتری پوری طرح نمایاں ہو جائے گی۔

پہلا روبوٹ خلانورد، انسان کی مدد کو تیار

چین برتری لے چکا ہے!

فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے نکولس شائلان کا کہنا تھا کہ امریکا کا اگلے پندرہ سے بیس برسوں تک چین سے ٹیکنالوجی میں کوئی مقابلہ نہیں رہے گا بلکہ اس کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ شائلان نے واضح طور پر کہا،'' مقابلے کا فیصلہ ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میدان میں چین یقینی طور پر بالادستی رکھے گا اور یہ میڈیا سے لے کر علاقائی سیاست تک سب پر ظاہر ہو گی۔

کشیدگی کے باوجود یورپی یونین اورامریکا میں تجارتی اور ٹیکنالوجی امور پر مذاکرات

نکولس شائلان نے پیچھے رہ جانے کو امریکا کا سست انداز قرار دیا اور امریکی کمپنیوں کی ہچکچاہٹ کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھہریا۔ ان کا خیال ہے کہ بڑے ڈیجیٹل ادارے گوگل کو ریاست کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور ٹیکانالوجیکل اخلاقیات کی بحث میں تعاون کرنا چاہیے تھا۔

پینٹاگون کے سابق چیف سوفٹ ویئر آفیسر کے اس ریمارکس پر گوگل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

چینی کمپنیاں حکومت کی تابع ہیں

امریکی عسکری صدر دفتر کے اعلیٰ سابق اہلکار نے واضح کیا کہ چین کی کمپنیاں اپنے کاروباری اہداف کے حوالے سے اپنی حکومت کی تابع ہوتی ہیں اور انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں اخلاقیات کو نظرانداز کرتے ہوئے بڑی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی امریکی حکومتی اداروں میں سائبر ڈیفینس کی سطح 'کنڈر گارٹن‘ پر ہے۔ نکولس شائلان نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان رواں برس کے مہینے ستمبر کے اوائل میں کیا تھا۔

ع ح/ع ت (روئٹرز)