پاکستان میں 2 کروڑ 90 لاکھ سموکر،تمباکو نوشی میں کمی کے لیے سگریٹ پر ٹیکس بڑھایا جائے،ماہرین صحت

جمعرات 14 اکتوبر 2021 14:02

پاکستان میں   2 کروڑ 90 لاکھ سموکر،تمباکو نوشی میں کمی کے لیے سگریٹ پر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2021ء) صحت و سماجی امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ  پاکستان میں  تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 2 کروڑ 90 لاکھ  تک پہنچ گئی ہے جبکہ  بچوں میں تمباکو نوشی کا زیادہ پھیلاؤ ہے، روزانہ 1200 نئے بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں، حکومت تمباکو کے فی پیکٹ پر ٹیکس میں  کم از کم 30 روپے اضافہ کرے تاکہ قیمت بڑھنے سے آسان رسائی کو کم کیا جاسکے۔

   ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں سوسائٹی برائے تحفظ حقوق اطفال (سپارک) کے زیر اہتمام " غربت اور تمباکو کا استعمال" کے موضوع پر منعقدہ  ایک آن لائن سیشن کے دوران کیا۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد  نے تمباکو کی سستی اور آسان رسائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتا یا کہ پاکستان میں اس وقت روزانہ 1200 نئے بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جن میں 6.6 فیصد لڑکیاں شامل ہیں جو  ٹوبیکو مصنوعات  استعمال کر رہی ہیں کیونکہ اس کی رسائی آسان اور سستی ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سگریٹ اور تمباکو کی دوسری مصنوعات کی قیمتوں کا کم ہونا اور باآسانی رسائی ایک اہم وجہ ہے جس کے باعث ملک میں ان کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمباکو پر ٹیکس لگا کر سگریٹ نوشی کی وجہ سے صحت کے بجٹ کے خسارے کو پورا کر سکتی ہے۔ سپارک کے پروگرام مینیجر  خلیل احمد  نےڈبلیو ایچ او کی سفارشات بارے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کو محصول بڑھانے کے لیے ٹیکس کوبڑھا کر 30 روپے فی پیکٹ تک لانا چاہیے، ٹیکس میں اضافہ پاکستان میں نوجوانوں کو تمباکو کا استعمال شروع کرنے سے روک دے گا اور ان لوگوں کے درمیان استعمال کو کم کرے گا جو پہلے ہی شروع کر چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تمباکو پر ٹیکس ایک جامع تمباکو کنٹرول حکمت عملی کا اہم عنصر ہے، تاہم  فوائد کا مکمل ادراک کرنے کے لیے  یہ ضروری ہے کہ زیادہ خطرے والی ذیلی آبادیوں میں بڑھتے ہوئے ٹیکس کے اثرات کو سمجھا جائے۔ کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او جناب شارق محمود خان نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی عادت  ہر سال 1 لاکھ 70ہزار  افراد کی جان لے لیتی ہے جبکہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج  پر ملک کو اربوں روپے کا بوجھ  اٹھانا پڑتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ  تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے صحت کی لاگت 615 ارب روپے ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صحت کے خسارے کو متوازن کرنے کے لیے تمباکو پر ٹیکس بڑھانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :