افغانستان پر ماسکو اجلاس میں شریک ممالک کی بین الاقوامی ڈونر کانفرنس بلانے کی تجویز

جمعرات 21 اکتوبر 2021 11:50

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2021ء) افغانستان پر روس میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں شریک ممالک نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک وسیع البنیاد بین الاقوامی ڈونر کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے ، جس کا بنیادی مقصد افغانستان میں فوجی کارر وائی کرنے والے ممالک کے ہاتھوں  افغانیوں کے نقصان کو پورا کرناہے ۔  اس حوالے سے روس ، چین ، پاکستان ، ایران ، بھارت ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ ساتھ عبوری افغان حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے بدھ کے روز ماسکو میں ملاقات کی جس میں تنازعات کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں ڈونر کانفرنس کو جلد سے جلد بلانے پر زور دیا گیا  جس  کا مقصد یہ ہے کہ  گذشتہ  20 سالوں کے  ا فغان  تنازعات کے بعد ملک    میں معاشی اور مالی تعمیر نو  کا بنیادی بوجھ  اٹھانا  ان ممالک کی ذمہ داری ہے جن کی افواج افغانستان میں  اس عرصےمقیم رہیں ۔

(جاری ہے)

  ماسکو مشاورت کے تیسرے اجلاس کے دوران فریقین نے افغانستان کی خودمختاری ، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام  کے عزم کا اعادہ کیا۔

ان مذکورہ ممالک نے ایک پرامن ، ناقابل تقسیم ، آزاد ، معاشی طور پر ترقی پذیر ریاست ، دہشت گردی اور منشیات سے متعلق جرائم سے پاک اور انسانی حقوق کے شعبے میں بنیادی اصولوں کا احترام کرتے ہوئے افغانستان  کے عزم کی توثیق  کی ۔کانفرنس میں نئی حقیقت کو مدنظر رکھنے کے لیے افغانستان کے ساتھ مزید عملی مشاورت کی ضرورت پر زور دیا گیا   ۔ کانفر نس میں شرکت کرنے والے ممالک نے موجودہ افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ حکومت  کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے اور ایک حقیقی طور پر جامع حکومت تشکیل دے جو کہ ملک میں تمام سیاسی قوتوں کے مفادات کی  عکاسی کرے ، اس مشترکہ بیان کے مطابق افغانستان میں قومی مفاہمتی عمل کی تکمیل کے لیے یہ بنیادی شرط ہوگی۔

ممالک نے موجودہ افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ  داخلی اور خارجی پالیسیوں پر عمل کرے اور اپنے  ہمسایہ ممالک  کے لیے دوستانہ پالیسیاں  بنائے ۔اس کانفرنس مین ا فغان قیادت پر زور دیا گیا کہ وہ پائیدار امن ، سلامتی ، حفاظت اور طویل مدتی خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو حاصل کرے اور نسلی گروہوں ، عورتوں اور بچوں کے حقوق کا احترام کرے۔افغانستان میں ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے بارے میں فکرمند ہونے کی وجہ سے فریقین نے علاقائی استحکام میں شراکت کے لیے افغانستان میں سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنی رضامندی کا اعادہ  بھی کیا۔

افغانستان میں بگڑتی ہوئی معاشی اور انسانیت سوز صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری ملکی تنازعات کے بعد کی تعمیر نو میں افغان عوام کو فوری انسانی اور معاشی امداد فراہم کرنے کے لیے مربوط کوششوں کو متحرک کرے۔