جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے،پاکستان

اقوام متحدہ کے شہری اور سیاسی حقوق اور معاشی اور سماجی حقوق کے مشترکہ آرٹیکل II میں شامل بنیادی حق ہے،منیر اکرم

جمعرات 21 اکتوبر 2021 13:12

جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے،پاکستان
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2021ء) اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے،اقوام متحدہ کے شہری اور سیاسی حقوق اور معاشی اور سماجی حقوق کے مشترکہ آرٹیکل II میں شامل بنیادی حق ہے۔اقوام متحدہ نیویارک میں چوتھی کمیٹی میں مشترکہ جنرل ڈیبیٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی غیرقانونی حراست جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت نے احتجاج کو پرتشدد طریقے سے ختم کرتے ہوئے پورے محلے اور دیہاتوں کو اجتماعی سزا کے طور پر تباہ کر دیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے بانیوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے پہلے آرٹیکل میں اس حق خود ارادیت کی اہمیت کو واضح طور پر تسلیم کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے شہری اور سیاسی حقوق اور معاشی اور سماجی حقوق کے مشترکہ آرٹیکل II میں شامل بنیادی حق ہے،یہ حق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں پر زور طریقے سے پیش کیا گیا ہے کہ ریاست کے حتمی اختیار کا فیصلہ اس کی عوام آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے کریں۔منیر اکرم نے کہاکہ مڈیکولونائزیشن کا اعلامیہ یہ حکم دیتا ہے کہ لوگوں کو محکومیت، تسلط اور استحصال کے تابع کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔

انہوںنے کہاکہ مشہور کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی گذشتہ مہینے بھارتی نظربندی کے بعد انتقال کر گئے تھے، کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی آن کے جسد خاکی کو ان کے خاندان سے چھین لیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کے اہل خانہ کو اسلامی تدفین کی رسم کے حق سے انکار کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ یہ نہ صرف بھارتی ظلم کا ایک پیمانہ ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام کی آزاد آواز کے مخالف بھی ہے، کشمیر میں آباد ہونے کے لیے 3.4 ملین سے زائد جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں کئی پرانے اور نئے تنازعات بشمول جموں و کشمیر کے تنازعات جہاں اقوام متحدہ کے پرانے مشنوں میں سے ایک اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ بھارت اور پاکستان (UNMOGIP) تعینات ہے،استعمار کا خاتمہ اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ 1946 کے بعد سے 80 سابقہ کالونیوں نے آزادی حاصل کی ہے تاہم اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو حق خود ارادیت سے محروم ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن صرف دو ریاستی حل اور فلسطین کی ایک قابل عمل ، آزاد اور متنازعہ ریاست کے قیام کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دنیا کو فلسطینیوں کے لیے ہر ممکن سماجی ، اقتصادی اور انسانی امداد جاری رکھنی چاہیے ، امن قائم کرنا چارٹر کے اجتماعی سلامتی کے تصور کا سب سے واضح مظہر ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران پاکستانی امن دستوں نے بلند حوصلے ، نظم و ضبط ، بھرپور تجربے کی وجہ سے کچھ مشکل ترین ماحول میں مؤثر طریقے سے کام کیا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان انفینٹری ، ایوی ایشن ، فورس پروٹیکشن ، انجینئرنگ یونٹس ، سگنل کمپنیاں ، ایف پی یو اور کمیونٹی انگیجمنٹ پلاٹونز کی پیشکش کرنے کے علاوہ امن کی ٹیکنالوجی اور طبی صلاحیت میں ٹھوس وعدے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، امن فوج کے اہلکاروں کا تحفظ ایک ترجیح ہے۔ اس کے لیے فیلڈ آپریشن کے لیے مناسب وسائل ، اچھی تربیت یافتہ امن فوج کی ضرورت ہے۔

سفیر منیر اکرم نے کہاکہ نیدرلینڈ کے ساتھ مل کر پاکستان امن و سلامتی اور تحفظ کے بارے میں ایک امن وزارتی اجلاس کی میزبانی کرے گا،پاکستان نے ٹیکنالوجی پر بڑھتی ہوئی توجہ کا خیرمقدم کیا ہے تاکہ امن کی حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے۔سفیر منیر اکرم نے کہاکہ کیمپ سیکورٹی ، قافلے کی نقل و حرکت ، ٹیلی میڈیسن ، انٹیلی جنس اور فیلڈ کمیونیکیشن کو مضبوط بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال امن کی کارکردگی کو بھی بڑھا سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ افریقی یونین کے ساتھ ہماری مسلسل مصروفیت اس کوشش کا مرکزی حصہ رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے فورم پر زور دیا جس پر کالونائزیشن ختم کرنے اور 1960 کے ڈیکولائزیشن کے اعلامیے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔