خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضروری قانون سازی اور موجودہ قوانین پر عملدرآمد کیلئے کمیشن اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا، نیلوفر بختیار

جمعرات 21 اکتوبر 2021 15:33

خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضروری قانون سازی اور موجودہ قوانین پر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2021ء) قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضروری قانون سازی اور موجودہ قوانین پر عملدرآمد کیلئے کمیشن اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا، سیاسی جماعتوں کے ساتھ  خواتین کی نمائندگی بڑھانے کیلئے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ جمعرات کو یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کی چئیرپرسن کے طور پر وہ خواتین کے مسائل کے حوالہ سے تجاویز حاصل کرنے کیلئے ملک بھر میں جائیں گی اور خواتین کو درپیش مسائل کے حل کیلئےاپنا فعال کردار ادا کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ قبل ازیں بھی خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اہم قانون سازی کا حصہ رہی ہیں اور خواتین کی سیاسی عمل میں شمولیت بڑھانے کیلئے انہوں نے بڑی جدوجہد کی ہے، خواتین کو کنٹونمنٹ بورڈز اور مقامی حکومتوں میں زیادہ حصہ دینے کیلئے  سیاسی جماعتوں کو خطوط لکھ دیئے ہیں اور ان کے ساتھ اس بارے میں مشاورت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بہت سے قوانین خواتین کے تحفظ کیلئے موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہےجبکہ بہت سے قوانین ایسے ہیں جنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے حالیہ الیکشن میں صرف ایک خاتون منتخب ہوئی ہیں، کنٹونمنٹ بورڈ زمیں 1924 کے قانون کے تحت خواتین کو نمائندگی حاصل ہےجسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ نیلوفر بختیار نے کہا کہ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ خواتین کے مسائل کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بھی کمیشن قائم کیا جائے گا، ہماری درخواست پر چار پارلیمانی خواتین سیکرٹریز  کا تقرر کیا گیا ہے، خواتین کو مجموعی طور پر ایک ہی جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن چھوٹے صوبوں میں ان کے مسائل زیادہ سنگین ہیں۔ انہوں نے چترال میں تعلیم یافتہ خواتین میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ناہمواریوں کی روک تھام کیلئے نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی سطح پر بھی اقدامات اور آگاہی کی ضرورت ہے۔