روسی باشندے کووڈ ویکسین کے خلاف کیوں ہیں؟

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 28 اکتوبر 2021 16:40

روسی باشندے کووڈ ویکسین کے خلاف کیوں ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اکتوبر 2021ء) روس میں ویکسین لگوانے کی شرح انتہائی کم ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ حکومت پر بداعتمادی ہے۔ کورونا کی نئی لہر کی وجہ سے ماسکو میں اسکول، دکانیں، ریستوراں، اسپورٹس کمپلیکس اور ہیئر سیلون ایک بار پھر بند کر دیے گئے ہیں۔

روزانہ استعمال کی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں اور میڈیکل اسٹورز کے ساتھ ساتھ میوزیم اور تھیٹر بھی بند نہیں کیے گئے۔

تاہم داخلے کے لیے لوگوں کو کووڈ ویکسینیشن یا اس بیماری سے مکمل صحت یابی کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ نیا لاک ڈاؤن سات نومبر تک نافذ العمل رہے گا۔ ماسکو کے میئر نے ان نئے اقدامات کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا تھا۔ اس سے ایک دن قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامے کے تحت نومبر کے پہلے ہفتے میں ملک بھر میں عوام کے لیے تنخواہ کے ساتھ ایک ہفتے کی چھٹی کا اعلان کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

ویکسینیشن کی کم شرح

روس میں تقریباﹰ ایک برس قبل کووڈ انیس کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوا تھا تاہم ابھی تک ایک تہائی عوام نے ہی کووڈ انیس کے خلاف ویکسین لگوائی ہے۔ روس میں ویکسین لگوانے کی شرح دیگر صنعتی ممالک کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔ جرمنی میں ویکسین لگوانے کی شرح روس سے دوگنا ہے۔

ستائیس اکتوبر کو روس میں کورونا کے چھتیس ہزار نئے کیس رجسٹر ہوئے، جو اس وبا کے آغاز کے بعد کسی ایک دن میں نئی انفیکشنز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

روس میں اس عالمی وبا کی وجہ سے یومیہ تقریباﹰ ایک ہزار لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ ماسکو کے میئر نے خبردار کیا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو آئندہ دنوں میں صورت حال انتہائی ابتر ہو سکتی ہے۔

روسی حکومت کو امید ہے کہ لاک ڈاؤن اور لازمی ویکسین لگوانے کے قانون کو متعارف کرانے کے بعد حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایک نئے سروے کے مطابق روسی عوام اس اہم معاملے پر تقسیم رائے کا شکار ہیں۔

اس سروے کے نتائج کے مطابق سینتالیس فیصد عوام ویکسین کو لازمی بنانے کے حق میں جبکہ اتنی ہی تعداد اس کے خلاف بھی ہے۔

اس سروے سے یہ علم بھی ہوا کہ ساٹھ فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ ویکسین ہی اس وبا سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے جبکہ تئیس فیصد عوام کا خیال ہے کہ کووڈ ویکسین غیر ضروری ہے۔

دوسری طرف غیر سرکاری ادارے لیواڈا سینٹر کے ڈائریکٹر ڈینس وولکوف کے مطابق موسم گرما کے آغاز کے بعد سے روس کی نصف آبادی اب ویکسین کے خلاف ہو چکی ہے جبکہ صرف تیس فیصد باشندے ویکیسن لگوانے کے حق میں ہیں۔

حکام پر بد اعتمادی

لیواڈا سینٹر کے سروے کے نتائج کے مطابق عوام کو نہ تو حکام پر اعتماد ہے اور نہ ہی ویکسین کے فعال ہونے پر۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ڈینس وولکوف نے کہا کہ پچاس فیصد عوام حکومت کی کارکردگی پر تحفظات رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو حکومت کے سبھی اقدامات پر تنقید کرتے ہیں۔

رومیر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر آندرے ملیکین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ ان کے تحقیق بتاتی ہے کہ نصف آبادی کورونا سے مقابلے کے لیے بنائی گئی حکومتی پالیسی پر اعتبار کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روسی معاشرہ پولرائزیشن کا شکار ہو رہا ہے اور اس میں آن لائن مباحثے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، جہاں زیادہ تر غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔

ہر چیز پر پابندی ممکن نہیں

آندرے ملیکین کے خیال میں اس وبا میں حکومت غلط طریقہ اختیار کرتے ہوئے پابندیاں لگا رہی ہے۔ مارچ سن دو ہزار بیس میں روسی پارلیمان نے ایک قانون منظور کیا تھا، جس میں ہنگامی صورت حال، آفات کے دوران اور وبائی امراض سے نمٹنے والی ریگولیشنز کی خلاف ورزی کو مجرمانہ عمل بنا دیا گیا تھا۔

آندرے ملیکین کہتے ہیں کہ یہ ناممکن ہے کہ حکومت ہر چیز پر پابندی لگا دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورت حال میں جو قدم بھی اٹھایا جائے، وہ منصفانہ ہونا چاہیے اور اس بارے میں ماہرین کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔

وولکوف کے بقول ماسکو اور اس کے نواحی علاقوں میں نیا لاک ڈاؤن اور ایسے لوگوں پر پابندیاں لگانے کا عمل، جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی، دراصل اینٹی ویکسین تحریک کو مزید تقویت بخشے گا۔

وولکوف نے کہا کہ ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ تر ایسے روسی جو ویکسین نہیں لگوانا چاہتے، دراصل ویکسین لگوانے کے عمل کو مؤخر کر رہے ہیں اور اگر حکومت نے زیادہ سختی کی، تو وہ اس سے متنفر بھی ہو سکتے ہیں۔

یہ آرٹیکل پہلی مرتبہ روسی زبان میں شائع کیا تھا

سرگئی سٹانوفسکی (ع ب ، م م )