چیمپئنز ٹرافی میں کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں، آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی‘ رمیز راجہ

چمپئنزٹرافی کی میزبانی کے لیے بہت کام کرنا ہے، پچز اور گرائونڈ بہتر کرنا ہے، تمام اسٹیڈیمز کو وائی فائی سے آراستہ کرینگے بھارت کے ساتھ سیریز فی الحال تو مشکل ہے، دنیا نے تسلیم کیا ہے پاکستان میں سکیورٹی بہترین ہے‘چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی پریس کانفرنس

بدھ 17 نومبر 2021 23:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2021ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں بریک تھرو ملا ہے، ہم انفرادی طور پر اس کی میزبانی کریں گے،چمپئنزٹرافی کی میزبانی کے لیے بہت کام کرنا ہے، پچز بہتر کرنی ہیں، گرائونڈ بہتر کرنا ہے، تمام اسٹیڈیمز کو وائی فائی سے آراستہ کریں گے، بھارت کے ساتھ سیریز فی الحال تو مشکل ہے، بین الاقوامی ٹورنامنٹس سے دستبردار ہو جانا اتنا آسان نہیں ہوتا، چیئرمین بی سی سی آئی سارو گنگولی کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے،دنیا نے تسلیم کیا ہے پاکستان میں سکیورٹی بہترین ہے۔

ان خیالات کااظہار پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہاکہ فینز ہماری کرکٹ کی شہ رگ ہیں، ایشیا کپ بھی پاکستان میں ہونا ہیں،چھیانوے کے بعد ایک بڑا ایونٹ ملا ہے، انجوائے کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوسروں کو کیا ملا یہ جانے دیں، سب کچھ ہر کسی کی خواہشات کے مطابق نہیں ہوتا، بہت سی چیزیں دیکھنا ہوتی ہیں، میں کسی چیز کا کریڈیٹ نہیں لے رہا، ہمیں ابھی بہت کام کرنے ہیں، میرے آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے، یہ بڑا ایونٹ ہے، بطور بورڈ کام کرنا ہوتا ہے، پچھلے آٹھ سال سے جو چھوٹے چھوٹے قدم لے رہے تھے یہ سب اس کا نتیجہ ہے۔

رمیز راجا نے کہا کہ قائد اعظم ٹرافی میں وکٹوں کے مسائل اور متعدد ڈراز پر پریشان ہوں، مجھے یہ مسائل ورثے میں ملے ہیں، مجھے چیزیں شروع سے کرنا پڑ رہی ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کس حال میں کرکٹ چھوڑ کر گئے ہیں لوگ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ہوا، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے، ہم ان چند ملکوں میں سے ہیں جو اکیلے ٹورنامنٹ کرارہے ہیں، بڑے ٹورنامنٹ کرانے ہیں تو ٹیم کو بھی اچھا پرفارم کرنا ہوگا۔

رمیز راجا نے کہا ہے کہ آئی سی سی میں کیس رکھنا آسان نہیں، جو رائے بنی ہوئی تھی اس کو تبدیل کرنا مشکل تھا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بعد ہم کافی جذباتی تھے جس کے بعد دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی دستبرداری کے بعد تھوڑی مشکل ہوئی تھی مگر ہم نے خود کو منوایا۔رمیز راجا نے کہاکہ افغانستان کرکٹ کے معاملے پر کنفیوژن تھی جس کی وجہ سے ان کو میٹنگ میں شریک نہیں ہونے دیا گیا، فنڈنگ متاثر نہیں ہوگی، کمرشل لحاظ سے دو طرفہ سیریز کی بجائے سہ فریقی سیریز زیادہ اہم ہوچکی ہیں۔

رمیز راجا نے کہا کہ پاک بھارت دو طرفہ سیریز فی الحال تو مشکل ہے، بھارت کی وجہ سے سب نہیں ہوتا، کچھ ہم بھی ہیں، بین الاقوامی ٹورنامنٹس سے دستبردار ہوجانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کرکٹ میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ پاکستان کافی محنت کر رہا ہے،سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ کرکٹ پر ہمیں اور بھی فوکس کرنا ہے۔

کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں، آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی اور پھر ایونٹ کا فیصلہ ہوا، بہت سی چیزیں پہلے ہوجانی چاہیے تھیں، ہمیں انفرا اسٹرکچر بہتر کرنا ہے۔انہوں نے پاکستان میں سکیورٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے اب تسلیم کیا ہے کہ یہاں سکیورٹی بہترین ہے، ریلیکس ماحول میں کرکٹ ہونی چاہیے، سیکیورٹی کا مطلب سب کچھ بند کردینا نہیں ہوگا، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں ای پی ایل اور فارمولا ون سے بہتر سکیورٹی ہے۔رمیز راجا نے کہاکہ آسٹریلیا میں ورلڈ کپ کے لیے پلان ہے، بہت جلد بتاں گا کہ ہمیں کیسے کام کرنا ہے۔انہوں نے بابر اعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم نے شاندار کپتانی کی ہے، ٹیم کو بہترین انداز میں چلایا۔