کوئی مقدس گائے نہیں ،کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہوئے ہیں‘جسٹس (ر ) جاوید اقبال

نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی، نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں امید ہے بہتر کریں گے نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا جس کا حساب دیا جاسکے، نیب افسران کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں دیں کارروائی کرینگے نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تنقید کے بھی اصول ہوتے ہیں ،کچھ لوگ انا کی تسکین کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں ‘چیئرمین نیب کا تقریب سے خطاب

جمعرات 25 نومبر 2021 22:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2021ء) چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہیں، ان کی صبح نیب سے شروع اور شام نیب پر ختم ہوتی ہے، نیب افسران کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں دیں کارروائی کریں گے،نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی،نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا جس کا حساب دیا جاسکے، پلاٹوں پر قبضہ کرنے والے ملک بھر میں موجود ہیں جبکہ نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں لیکن امید ہے بہتر کریں گے ،نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تنقید کے بھی اصول ہوتے ہیں ،کچھ لوگ انا کی تسکین کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں ۔

قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے نیب لاہورمیں ٹویوٹا گوجرانوالہ موٹرز سکینڈل اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کوآپریٹو سوسائٹی کے متاثرین کو 33کروڑ85لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے گذشتہ4سالوں کے دوان 30 ہزار متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس دوران 1386 ارب مالیت پر مشتمل 1270 ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے جبکہ نیب کی اِ ن ڈائریکٹ ریکوری اربوں روپے مالیت پر مشتمل ہے۔

نیب لاہور کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب لاہور روشنی کا مینار ثابت ہوا ہے جہاں سے ہزاروں متاثرین کو اربوں روپے کی ریکوری کروائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان چار سالوں کے دوران ٹیم کو متحرک کیا ہے کہ اب نیب نے ایک قدم آگے بڑھ کر کام کرنا ہے۔ نیب مقدمات کے جلد فیصلوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ریفرنس پر حتمی فیصلہ کرنا معزز احتساب عدالتوں کا اختیارہے۔

نیب کے ریفرنس کا منطقی انجام معزز عدالت میں ریفرنس کے ساتھ ہی ہو جاتا ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل چائے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی گئی اور کہا گیا کہ نیب ریکوریاں کہاں گئیں کچھ پتا نہیں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے اربوں روپے مالیت کی سٹیل ملز اور فضائیہ ہاسنگ کی زمینیں سندھ حکومت کے حوالے کیں جبکہ گوادر میں اربوں روپے مالیت کی زمینیں قبضہ مافیا سے برآمد کروا کر صوبائی حکومت کے حوالہ کیں۔

اسی طرح پنجاب میں ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بناتے ہوئے اربوں روپے متاثرین کو واپس لوٹائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کا تین مرتبہ جامع آڈٹ ہو چکا ہے لیکن کوئی قابلِ ذکر اعتراض سامنے نہیں آیا۔ نیب ہمیشہ آئین و قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے ملزمان سے برآمد کی گئی بلا واسطہ اور بل واسطہ رقوم نیب کے پاس امانت ہوتی ہیں جن کو قومی خزانہ میں جمع کروانے کے علاوہ مختلف تقاریب کے ذریعے متعلقہ اداروں کے حوالے کیں جس کا مکمل ریکارڈ نیب کے پاس موجود ہے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ لوگ اپنی سیاست کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن آپ کومکمل حقائق خصوصا نیب کی کارکردگی کا بھی ادراک ہونا چاہئے۔ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب سمیت پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ ماضی میں نیب کیخلاف خصوصا ان افراد کیطرف سے بے بنیادپراپیگنڈہ کیا گیا جن کے خلاف ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔

نیب نے میگا کرپشن مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کیلئے معزز احتساب عدالتوں میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیب اس تاثر کی سختی سے تردید کرتا ہے کہ نیب نے مخصوص لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ نیب کے سامنے کوئی مقدس گائے نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات نیب کے نان ایشوز کو بھی ایشوز بنایا گیا جسکی اصل وجہ نیب کا بے لاگ احتساب ہے۔

نیب پر تنقید اس وجہ سے بھی ہوئی کہ نیب نے پاپڑ والے اور چھابڑی والے کے ذریعے اربوں کی منی لانڈرنگ کا سوال کیا۔ انہوں نے کہا نیب کو قانون نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کسی ملزم سے پوچھے کہ کروڑوں روپے کی جائیدادیں کہاں سے بنائیں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جنگ اب جاری رہے گی۔ ہم نے اینٹ رکھ دی ہے اور مکمل عمارت تعمیر ہونا باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب سب کی عزتِ نفس کا خیال رکھتا ہے۔چیئرمین نیب نے تاجر برادری کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہہمیں تاجر برادری کا مکمل احساس ہے تاجر ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے حامل ہیں لیکن تاجر اور راہزن میں فرق سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کو بھی نیب پر فخر ہونا چاہئے کیونکہ نیب نے چند راہزنوں کے خلاف کاررائی کی جو تاجر برادری کی بدنامی کا باعث تھے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ نیب لاہور موجودہ قیادت کی سربراہی میں 4سالوں کے دوران 80ارب اِن ڈائریکٹ جبکہ 14 ارب کی ڈائریکٹ ریکوری کر چکا ہے اس کے علاوہ نیب لاہور نے 4سالوں کے دوران 84 ارب مالیت پر مشتمل 140ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔نیب لاہور کیجانب سے 16ماہ کے قلیل عرصہ میں ٹویوٹا گوجرانوالہ موٹرز سکینڈل کے متاثرین کو 1ارب 92 کروڑ کی پلی بارگین کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔تقریب کے اختتام پر چیئرمین نیب نے متاثرین میں ملزمان سے برآمد شدہ 33کروڑ 85 لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کئے۔