پاکستان تحریک انصاف نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 آئین کے آرٹیکل اے 140، 32، 17، 8، 7 کے خلاف ہے،درخواست لوکل گورنمنٹ سے صحت اور تعلیم کا نظام واپس لے لیا گیا جبکہ بل کے تحت کوئی بھی شخص میئر یا چیئرمین بن سکتا ہے،حلیم عادل شیخ

جمعہ 3 دسمبر 2021 17:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) پی ٹی آئی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 چیلنج کردیا، قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ اور ایم پی اے خرم شیر زمان کی جانب سے درخواست دائر کردی،جس میں چیف سیکریٹری سندھ، اسپیکرسندھ اسمبلی،سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و سیکریٹری قانون چیف الیکشن کمشنر کوفریق بنایا گیا ہے ۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2021 آئین کے آرٹیکل 7-8-17-32-140-A کے خلاف ہے۔ آئین کے مطابق تمام اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا لازم ہی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل آئین کیخلاف ہے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ حلیم عادل شیخ ۔

(جاری ہے)

میڈیا سے بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ حکومت نے شب خون مارا ہے۔

بلدیاتی ترمیمی بل آئین کی کئی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ اسمبلی میں ضابطوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ چوروں کی طرح چور دروازے سے جلد بازی میں بل پاس کرایا گیا۔ اس کی ابتدا کی چوری سے ہوئی ہے۔ مقامی حکومتوں سے سارے اختیارات واپس لے لیے۔ انہوں نے کہا کہ کتوں کی ویکسینیشن نہیں ہوتی ، اپنی اسپتال نہیں چلا سکتے۔ مقامی حکومت کے اسپتال بھی لے لیے۔

لوکل گورنمنٹ کے پاس صرف ٹوائلٹ پر ٹیکس کا اختیار چھوڑا ہے۔ سیکریٹ بیلٹ کی زرئعے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھولا گیا ہے۔ اب ایسا شخص کسی گھر والوں نے اہلیہ نے بھی ووٹ نہ دیا ہو وہ بھی میئر بن سکتا ہے۔ مرتضی وہاب کس کی ضمانت ضبط ہوئی وہ بھء میئر بن جائے گا۔ کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے ان کو ووٹ نہیں ملے گا۔ اسلئے سر دارانہ وڈیرانہ اور زر دارانہ نظام ہے۔

حکیم عادل شیخ نے کنسٹرکشن آرڈیننس کے زریعے 39 لاکھ ایکٹ زمین پر قبضہ کو قانونی بنانا چاہتے ہیں۔ چودہ سال میں سندھ پر قبضہ کیا گیا ہے۔ آباد نے خود کہا ہے سات سو عمارتیں غیر قانونی تعمیر ہوئیں۔ ریٹائرڈ جج کے زریعے ٹھپہ لگوائیں گے۔ رانا شمیم یا زاہد قربان علوی جیسے لوگوں کو لگ دیں گے اور غیر قانونی کام کرائیں گے۔ ہم عدلیہ کیخلاف نہیں جانا چاہتے۔ نسلا ٹاور کی آڑ میں انتالیس لاکھ ایکڑ زمین ہتھیانا چاہتے ہیں۔