Live Updates

پیپلز پارٹی کا حکومت کی جانب سے منی بجٹ پر وزراء کے بیانات پر سخت تشویش کااظہار

وزرا عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،ٹیکسز کا سارا بوجھ عوام پر پڑے گا، آکسیجن اور سانس لینے پر ٹیکس نہیں لگایاکیا معلوم آئندہ اس پر بھی ٹیکس لگا دیں ، شازیہ مری ، فیصل کریم منڈی کی گفتگو

جمعہ 31 دسمبر 2021 16:08

پیپلز پارٹی کا حکومت کی جانب سے منی بجٹ پر وزراء کے بیانات پر سخت تشویش ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 دسمبر2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ پر وزراء کے بیانات پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزرا عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،ٹیکسز کا سارا بوجھ عوام پر پڑے گا، آکسیجن اور سانس لینے پر ٹیکس نہیں لگایاکیا معلوم آئندہ اس پر بھی ٹیکس لگا دیں ، ایکسپائر آر ڈیننس میں توسیع غیر قانونی ہے ،معاملے پر اسپیکر کو خط لکھ دیا ہے،اپوزیشن کی مشاورت کے بعد جلد اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں،پاکستان کا جوہری پروگرام بھی خطرے میں ہے ،شاید انتہائی خراب ملکی حالات کی وجہ سے کہیں ہمیں بیرونی دنیا کا ہر مطالبہ ماننا نہ پڑجائے ۔

ان خیالات کا اظہار سیدنوید قمر ،شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نزیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس حکومت نے عوام دشمن پالیسی جاری رکھتے ہوئے ساڑے تین سو ارب روپے کا منی بجٹ پیش کیا ہے ،یہ پیسہ عوام کی جیبوں سے ہی نکلے گا ،حکومت مسلسل چھوٹ بول رہی ہے حکومت نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ساڑھے سات سو ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن ہم ساڑھے تین سو ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں ،یہ ٹیکس رواں سال لاگو ہوں گے جون میں مزید نزلہ گرنے والا ہے ادویات پر ٹیکس لگایا گیا ہے ادویات صرف عمران خان کھاتے ہیں ،کہتے ہیں کہ یہ ایڈجسٹ ایبل ہے آخر کار سارا بوجھ خریدار پر آنا ہے، 12 دفعہ ساڑھے تین سال میں ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں ،اب مزید ادویات کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں ،اب بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،بچوں سے بھی دودھ چھنا جا رہا ہے ،ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،تندور والے کو اس لیے چھوڑا ہے کہ اس تک ایف بی آر پہنچ نہیں سکتے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کو کہنا چاہیے کہ ہم آکسیجن پر ٹیکس نہیں لگا رہے،کیا معلوم کہ یہ کل آکسیجن پر بھی ٹیکس لگا دیں جس دن حکومت جائے گی تب دیکھنا کہ مہنگائی کیا ہو گی ،مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سود بڑھایا گیا ہے ،تنخواہ دار کے بھی حالات ٹھیک نہیں ہے ،ان کی جیب سے پیسہ نکالا جارہا ہے ،آخر میں یہ لوگ ہمیں ماریں گے لوگوں کو اس حد تک دیوار سے نہ لگائیں گے کہ لوگ سٹرکوں پر نکل آئیں اور آپ کو حکومت چلانا مشکل ہو جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ان کو صرف ڈر لگتا ہے کہ جو ان کو لے کر آئے ہیں کہیں وہ ناراض نہ ہو جائیں ۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے چھ آرڈیننس جن کی مدت ختم ہو گئی تھی ان کی توسیع کی ہے ،یہ ایسے ہی ہے کہ کسی مردے کو قبر سے دوبارہ نکال کر زندہ کیا جائے ،اس حوالے سے ہم نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے کہ ان آرڈیننس کی حیثیت غیر قانونی ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ منی بجٹ لانا اچھی بات نہیں ہے اس پسی ہوئی عوام سے ساڑھے تین سو ارب مزید لینا درست اقدام نہیں ہے ،بے حس حکومت کا طریقہ کار ہے سٹیٹ بینک کو اٹانومی باڈی ہونا چاہیے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو جواب دہ نہ ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی فنانس بل پیش ہوا ہے جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ابھی اس پر بحث ہو گی پھر ووٹ ہو گا اس وقت تمام لیڈران اسمبلی میں موجود ہوں گے ہم اس کو آسانی کے ساتھ پاس نہیں ہونے دیں گے ،اس قانون کے بعد حکومت سیٹ بنک سے نہیں پوچھ سکے گی اور اسے سزا اور جزا سے بری الزمہ قرار دیا گیا ہے ۔نوید قمر نے ایک سوال کے جواب پر کہا کہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لایا جائیگا تاہم اس حوالے سے فیصلہ اپوزیشن سے مشاورت کے ساتھ کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں صرف قرضے لینے ہیں اور کرونا امداد کا سہارا لیا ہے ، قومی اسمبلی کے ایوان کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے بعض اوقات جھگڑے ہو جاتے ہیں حکومت کی مجبوری ہے کہ اس بل کو لایا جائے کیونکہ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں ،آئی ایم ایف کو بھی پتہ ہے کہ حالات اتنے خراب ہیں ریونیو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں ،تین سال گزار دیئے لیکن کچھ نہیں کیا گیا صرف قرضے لیئے گئے کوئی روزگار نہیں دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ قرضہ لیں گے تو ان کی شرائط بھی ماننا پڑیں گی ، دانستہ طور پر پاکستان کے جوہری پروگرام کو کوئی رول بیک نہیں کر سکے گا تاہم خدشہ ہے کہ ملکی حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ حکومت کو بیرونی دنیا کا ہر مطالبہ ماننا نہ پڑھ جائیجن لوگوں کے لیے پاکستان کا نیوکلیئر خطرہ ہے وہی ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پابندیاں لگانا چاہ رہے ہیں ۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ ملک کے اندر مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے ملک کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے اس حکومت کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہے نااہل اور نالائق حکمران چھوٹے بیانات دے رہے ہیں اس کے باوجود انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے رہا ہے ،اسٹیٹ بنک حکومت کے ساتھ بھی وہی سلوک کرے گا جیسے عام بینک کے ساتھ ہو گا ،اسٹیٹ بنک کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا ،پارلیمنٹ کو اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی ایوان میں لائی جائے اور اس پر بات کی جائے ایسی پالیسی جو پاکستان کے لیے بنی ہو تو عوامی نمائندے اس پر بات نہ کریں تو یہ شرم ناک اور تشویش ناک عمل ہے پارلیمنٹرینز کی تضحیک ہے ،انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اسمبلی قوانین کے مطابق چلانا ضروری ہوتا ہے ،ہاؤس روایات اور رولز پر چلتا ہے جب ہاؤس ڈس آرڈر ہوتا ہے تو آپ اتنا اہم بل پاس کرواتے ہیں ،اپوزیشن نے اس بل اور اس پر بات نہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا تو حکومتی اراکین نے اس احتجاج روکنے کی کوشش کی اور ہمارے پلے کارڈز چھین لئے گئے اور ہمیں دھکے دیئے گئے اپوزیشن جب بھی احتجاج کرتی توحکومت اپنی خواتین کوآگے کر دیتی ہے کل کے اجلاس میں بھی یہی ہوا۔

شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں 11.5 فیصد مہنگائی ہو گئی ہے ،گیس ،یوریا کا بحران ہے جبکہ یہ کہتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہے سستا ملک ہے لیکن اپنی فرعونیت اور نااہلی چھپانے کے لیے ایسے بیانات دیئے جا رہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات