پیپلز پارٹی کا حکومت کی جانب سے منی بجٹ پر وزراء کے بیانات پر سخت تشویش کااظہار
وزرا عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،ٹیکسز کا سارا بوجھ عوام پر پڑے گا، آکسیجن اور سانس لینے پر ٹیکس نہیں لگایاکیا معلوم آئندہ اس پر بھی ٹیکس لگا دیں ، شازیہ مری ، فیصل کریم منڈی کی گفتگو
جمعہ 31 دسمبر 2021 16:08
(جاری ہے)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نزیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس حکومت نے عوام دشمن پالیسی جاری رکھتے ہوئے ساڑے تین سو ارب روپے کا منی بجٹ پیش کیا ہے ،یہ پیسہ عوام کی جیبوں سے ہی نکلے گا ،حکومت مسلسل چھوٹ بول رہی ہے حکومت نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ساڑھے سات سو ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن ہم ساڑھے تین سو ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں ،یہ ٹیکس رواں سال لاگو ہوں گے جون میں مزید نزلہ گرنے والا ہے ادویات پر ٹیکس لگایا گیا ہے ادویات صرف عمران خان کھاتے ہیں ،کہتے ہیں کہ یہ ایڈجسٹ ایبل ہے آخر کار سارا بوجھ خریدار پر آنا ہے، 12 دفعہ ساڑھے تین سال میں ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں ،اب مزید ادویات کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں ،اب بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،بچوں سے بھی دودھ چھنا جا رہا ہے ،ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،تندور والے کو اس لیے چھوڑا ہے کہ اس تک ایف بی آر پہنچ نہیں سکتے ۔
انہوںنے کہاکہ حکومت کو کہنا چاہیے کہ ہم آکسیجن پر ٹیکس نہیں لگا رہے،کیا معلوم کہ یہ کل آکسیجن پر بھی ٹیکس لگا دیں جس دن حکومت جائے گی تب دیکھنا کہ مہنگائی کیا ہو گی ،مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سود بڑھایا گیا ہے ،تنخواہ دار کے بھی حالات ٹھیک نہیں ہے ،ان کی جیب سے پیسہ نکالا جارہا ہے ،آخر میں یہ لوگ ہمیں ماریں گے لوگوں کو اس حد تک دیوار سے نہ لگائیں گے کہ لوگ سٹرکوں پر نکل آئیں اور آپ کو حکومت چلانا مشکل ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ ان کو صرف ڈر لگتا ہے کہ جو ان کو لے کر آئے ہیں کہیں وہ ناراض نہ ہو جائیں ۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے چھ آرڈیننس جن کی مدت ختم ہو گئی تھی ان کی توسیع کی ہے ،یہ ایسے ہی ہے کہ کسی مردے کو قبر سے دوبارہ نکال کر زندہ کیا جائے ،اس حوالے سے ہم نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے کہ ان آرڈیننس کی حیثیت غیر قانونی ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ منی بجٹ لانا اچھی بات نہیں ہے اس پسی ہوئی عوام سے ساڑھے تین سو ارب مزید لینا درست اقدام نہیں ہے ،بے حس حکومت کا طریقہ کار ہے سٹیٹ بینک کو اٹانومی باڈی ہونا چاہیے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو جواب دہ نہ ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ابھی فنانس بل پیش ہوا ہے جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ابھی اس پر بحث ہو گی پھر ووٹ ہو گا اس وقت تمام لیڈران اسمبلی میں موجود ہوں گے ہم اس کو آسانی کے ساتھ پاس نہیں ہونے دیں گے ،اس قانون کے بعد حکومت سیٹ بنک سے نہیں پوچھ سکے گی اور اسے سزا اور جزا سے بری الزمہ قرار دیا گیا ہے ۔نوید قمر نے ایک سوال کے جواب پر کہا کہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لایا جائیگا تاہم اس حوالے سے فیصلہ اپوزیشن سے مشاورت کے ساتھ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں صرف قرضے لینے ہیں اور کرونا امداد کا سہارا لیا ہے ، قومی اسمبلی کے ایوان کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے بعض اوقات جھگڑے ہو جاتے ہیں حکومت کی مجبوری ہے کہ اس بل کو لایا جائے کیونکہ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں ،آئی ایم ایف کو بھی پتہ ہے کہ حالات اتنے خراب ہیں ریونیو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں ،تین سال گزار دیئے لیکن کچھ نہیں کیا گیا صرف قرضے لیئے گئے کوئی روزگار نہیں دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جب آپ قرضہ لیں گے تو ان کی شرائط بھی ماننا پڑیں گی ، دانستہ طور پر پاکستان کے جوہری پروگرام کو کوئی رول بیک نہیں کر سکے گا تاہم خدشہ ہے کہ ملکی حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ حکومت کو بیرونی دنیا کا ہر مطالبہ ماننا نہ پڑھ جائیجن لوگوں کے لیے پاکستان کا نیوکلیئر خطرہ ہے وہی ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پابندیاں لگانا چاہ رہے ہیں ۔پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ ملک کے اندر مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے ملک کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے اس حکومت کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہے نااہل اور نالائق حکمران چھوٹے بیانات دے رہے ہیں اس کے باوجود انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے رہا ہے ،اسٹیٹ بنک حکومت کے ساتھ بھی وہی سلوک کرے گا جیسے عام بینک کے ساتھ ہو گا ،اسٹیٹ بنک کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا ،پارلیمنٹ کو اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی ایوان میں لائی جائے اور اس پر بات کی جائے ایسی پالیسی جو پاکستان کے لیے بنی ہو تو عوامی نمائندے اس پر بات نہ کریں تو یہ شرم ناک اور تشویش ناک عمل ہے پارلیمنٹرینز کی تضحیک ہے ،انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اسمبلی قوانین کے مطابق چلانا ضروری ہوتا ہے ،ہاؤس روایات اور رولز پر چلتا ہے جب ہاؤس ڈس آرڈر ہوتا ہے تو آپ اتنا اہم بل پاس کرواتے ہیں ،اپوزیشن نے اس بل اور اس پر بات نہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا تو حکومتی اراکین نے اس احتجاج روکنے کی کوشش کی اور ہمارے پلے کارڈز چھین لئے گئے اور ہمیں دھکے دیئے گئے اپوزیشن جب بھی احتجاج کرتی توحکومت اپنی خواتین کوآگے کر دیتی ہے کل کے اجلاس میں بھی یہی ہوا۔شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں 11.5 فیصد مہنگائی ہو گئی ہے ،گیس ،یوریا کا بحران ہے جبکہ یہ کہتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہے سستا ملک ہے لیکن اپنی فرعونیت اور نااہلی چھپانے کے لیے ایسے بیانات دیئے جا رہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
-
رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے
-
آئندہ مالی سال میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کیلئے 23 ارب ڈالرز کا تخمینہ لگا لیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.