پنجاب میں کپاس کی کل کاشت کا 98 فیصد رقبہ جنوبی پنجاب میں ہے، سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب

منگل 25 جنوری 2022 16:19

پنجاب میں کپاس کی کل کاشت کا 98 فیصد رقبہ جنوبی پنجاب میں ہے،  سیکرٹری ..
ملتان(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 25 جنوری 2022ء) سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہاہے کہ پنجاب میں کپاس کی کل کاشت کا 98 فیصد رقبہ جنوبی پنجاب میں ہے۔رواں سال کپاس کے زیر کاشتہ رقبہ میں 20 فیصد کمی کے باوجود گزشتہ سال کی نسبت زیادہ پیداوار حاصل ہوئی ہے۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل سے چیئرمین ٹاسک فورس زراعت برائے بحالی کپاس عابد محمود کھگہ نے ملاقات کی اور کپاس کی بحالی پر وزیرزراعت پنجاب اور سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب کے اقدامات کی تعریف کی۔

اس موقع پرسیکرٹری زراعت نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی مختلف تحصیلوں میں 496 ایکڑ پر مشتمل کپاس کے 120 نمائشی پلاٹ لگائے گئے جہاں پر آئی پی ایم ماڈل پر مکمل عملدرآمدکیا گیا۔جس پر سروے میں 90 فیصدکاشتکاروں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سال کپاس پر آئی پی ایم ماڈل پر عملدرآمد کریں گے کیونکہ کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ موجودہ  سال کپاس کی فصل پر آئی پی ایم ایک کامیاب حکمت عملی کے طور پر سامنے آئی ہے جس سے کپاس کی بحالی کے نعرہ کو تقویت ملی ہے۔

(جاری ہے)

  انہوں   نے مزید کہا کہ آئی پی ایم ماڈل پر عملدرآمد سے زرعی زہروں کے استعمال میں 57 فیصد تک کمی  ہوئی ہے جس سے لاگت کاشت میں کمی کے ساتھ ساتھ فی ایکڑ پیداوار سمیت کاشتکاروں کے حوصلے بھی  بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ   توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ سال پنجاب میں کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں کم از کم 20 فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے  کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، محکمہ زراعت کی بروقت و درست رہنمائی اور کاشتکاروں کی محنت کی بدولت ہم رواں سال کپاس کی بہتر پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

آئی پی ایم ماڈل اور بائیو پیسٹی سائیڈز کا کمال ہے کہ  مو جودہ سال سفید مکھی اور گلابی سنڈی کے حملے کے باوجود گزشتہ سال کی نسبت نقصان بہت کم ہوا ہے۔ لاگت کاشت میں کمی، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور بہتر قیمت سے کپاس کے کاشتکاروں کے منافع میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین ٹاسک فورس برائے بحالی کپاس عابد محمود کھگہ نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ موجودہ حکومت کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ زرعی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ اس لیے کپاس کی بحالی سمیت زرعی ترقی کیلئے متعدد عملی اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ معاشی استحکام مزید مضبوط ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :