صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹا دیا

ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا ‘ مشتاق مہر کو اسٹیلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 18 مئی 2022 11:11

صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹا دیا
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 18 مئی 2022ء ) پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹا دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی سندھ مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد انہیں اسٹیلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا جب کہ صوبائی حکومت نے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا ۔

خیال رہے کہ مشتاق مہر سندھ پولیس کے ساٹھویں سربراہ تھے ، اپنی سروس کے دوران وہ اے آئی جی ٹریفک سندھ، ایس ایس پی دادو، ڈی آئی جی کرائم، ڈی آئی جی سپیشل برانچ، اور ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم کے علاوہ اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں جب کہ مشتاق مہر 2 سال سے آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات تھے ، پولیس سروس آف پاکستان میں کمیشن پانے والے مشتاق مہر اس سے پہلے بطور ایڈیشنل آئی جی تین سال تک کراچی پولیس کے سربراہ رہ چکے ہیں ، انہیں جولائی 2015 میں ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کی جگہ کراچی پولیس کا چیف تعینات کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں جولائی 2017 میں ان کا تبادلہ ٹریفک پولیس کے سربراہ کے طور پر کیا گیا تھا لیکن حکومت سندھ نے ایک مہینے بعد انہیں دوبارہ کراچی پولیس کا سربراہ تعینات کر دیا تھا جب کہ فروری 2020 میں انہیں سندھ اور وفاق میں آئی جی کی تعیناتی کے حوالے سے مہینوں جاری رہنے والے تنازعے کے بعد کلیم امام کی جگہ آئی جی تعینات کیا گیا تھا اور اس سے قبل مشتاق مہر پاکستان ریلوے پولیس میں انسپکٹر جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

بتاتے چلیں کہ مشتاق مہر تنازعات کا بھی شکار رہے اور انہیں سندھ ہائی کورٹ نے سیاسی پشت پناہی کا الزام ثابت ہونے کی وجہ سے کراچی پولیس چیف کے عہدے سے ہٹایا تھا اور جب اگست 2018 میں انہیں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عہدے سے ہٹایا گیا تو ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سندھ کی بااثر سیاسی شخصیات کی ایما پر منی لانڈرنگ کیس کے گواہان کو پولیس کے ذریعے وعدہ معاف گواہ بننے سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا ، بطور کراچی پولیس چیف تعیناتی کے دوران بھی مشتاق مہر کو پانچ ہفتے کے لیے عہدے سے ہٹایا گیا تھا کیوں کہ ان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے الزامات سامنے آ رہے تھے، تاہم پانچ ہفتے بعد انہیں دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا گیا تھا۔