Live Updates

اسلام آباد ہائیکورٹ، ا یون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 جون تک ملتوی

جمعہ 17 جون 2022 00:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2022ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ا یون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی ۔جمعرات کو عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی ۔اس موقع پر مریم نواز ،کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنے وکیل امجد پرویز اور عرفان قادر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر عثمان غنی چیمہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی عدالت پیش ہوئے ۔

دوران سماعت مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 18 جنوری 2018 کو آٹھ گواہان کا بیان قلمبند کرایا گیا، امجد پرویز نے کہا کہ انہوں نے مکس اور کنفیوژ چارج فریم سب کے خلاف نہیں کیا،سب کے خلاف چارج فریم کرنے کی بجائے نیب نے اپنا کیس تبدیل کیا ، اوریجنل ریفرنس میں نیب نے یہ نہیں بتایا کہ کون بے نامی دار ہے کون اصل مالک ہے، یہاں بتایا گیا کہ پراپرٹی کا اصل مالک محمد نواز شریف ہے اور حسین نواز کے نام پر یہ پراپرٹی ہے، ملزم نمبر دو کو اس کیس میں ٹرسٹی بنایا گیا، اصل مالک محمد نواز شریف کو بنایا اور کہا کہ پراپرٹی حسین نواز کے نام ہے ؟ضمنی ریفرنس میں نیب کا موقف عبوری ریفرنس سے مختلف تھا، ضمنی ریفرنس دائر ہونے کے بعد ہم نے اعتراض اٹھایا،ہم نے اعتراض اٹھایا کہ ضمنی ریفرنس دائر ہونے کے بعد دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے ہماری استدعا نہیں مانی گئی اور اسی فرد جرم پر کیس چلایا گیا،نیب نے کنفیوز اور مکس چارج فریم کیا،جو چارج ہم نے پڑھا اس میں ٹرسٹ ڈیڈ کا تو کوئی ذکر نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جو چارج جمع ہے اس میں ٹرسٹ ڈیڈ کا ذکر کیا گیا ہے۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس سے لیکر چارج فریم تک تفتیش کوگمراہ کیا گیا، سپریم کورٹ نے سوالات اٹھائے تھے اور اس پرہدایت دی تھی۔فاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جس وقت کی آپ بات کررہے ہیں اس وقت تو تفتیش ہی نہیں ہوئی تھی۔امجد پرویز نے کہا کہ سربراہ پانامہ جے آئی ٹی واجد ضیا سے پوچھوں گا کہ کیا کسی گواہ کا 164 کا بیان تھا،صرف زبانی باتوں پر شامل تفتیش کیا گیا، کبھی کسی نے اصل دستاویزات نہیں دی اور نہ کبھی ایسے دستاویزات تھے،ریفرنس میں صرف کردار کشی کی گئی ،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟ ،ٹرسٹ ڈیڈ کی چار سے پانچ ماہ دورانیہ کی وجہ سے میں اس عدالت کے سامنے کھڑا ہوں، جے آئی ٹی نے خود کہا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ پر مریم نواز، کیپٹن صفدر، وقار احمد اور جرمی فری مین باکس کے دستخط ہیں، سپریم کورٹ نے پانامہ جے آئی ٹی کے دوران اس سولیسٹر سے سوال پوچھنے کا کہا تھا،نیب نے رابرٹ اور فرم لا کے مالک کو شامل تفتیش کیا، نیب نے دو لوگوں کو شامل تفتیش کیا مگر اس جرمی فری مین کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

فاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب نے تو کہا کہ ملزمان کی جانب سے اصل مجرم کو بچانے کے لیے جعلی دستاویزات دیئے گئے ۔امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ جس کیس پر سزا ہوئی وہ ٹرسٹ ڈیڈ جون 2006 کا ہے، ایک دستاویز 2006 کی ہے تو اصل ملزم کو بچانے کی کوشش کیسے کی گئی۔فاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے کبھی اپنا مقصد بتایا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کو اسی لئے بنایا ؟۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کو کس مقصد کے لیے بنایا گیا،حسین نواز کی دو بیویاں ہیں کل اگر کچھ ہوجاتا ہے تو مسائل نہ ہو مگر جب تک وہ زندہ ہے حسین نواز ہی مالک ہونگے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کا اصل مالک کو کیا فائدہ تھا ؟ اصل ملزم سے کبھی اپنے 342 کے بیان میں اس ٹرسٹ ڈیڈ کا سوال کیا گیا ؟ ،میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بچے خودمختا ر ہیں ،آپ ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ کھڑے ہیں ؟ ،آپ اس دستاویز پر جا کر بار ثبوت خود پر لے رہے ہیں؟، آپ اسی دستاویز سے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کیس عدم شواہد کا ہے؟۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسی دستاویز سے دکھائوں گا نیب بار ثبوت منتقل کرنے میں ناکام رہا ،جعلی دستاویزات پر نہ وقار احمد اور نہ ہی جرمی فری مین کو شامل تفتیش کیا ۔عدالت نے کہا کہ اگر آپ جعلی دستاویزات جمع کرتے تو آپ بھی ملزم ہونگے ۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ واجد ضیا نے اپنے کزن کو ہائیر کیا کہ لندن جاکر جرمی فری مین سے خط کا پوچھے،اس دستاویز کو پراسیکوشن میں شواہد کے طور پر پیش کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ جرمی فری مین کو اگر گواہ نہیں بنایا تو اسکا تو فائدہ پہنچتا ہے ۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیبلری فونٹ 2005 میں موجود تھا اور انہوں نے خود استعمال کیا تو کوئی اور کیسے استعمال نہیں کرسکتا تھا۔فاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا آپ کہتے ہیں رابرٹ ریڈلے مین ایماندار شخص ہے؟ ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23 جون تک کے لئے ملتوی کردی ۔آئندہ سماعت پر بھی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز دلائل جاری رکھیں گے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات