بھنگ کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے استعمال میں اضافہ

DW ڈی ڈبلیو پیر 27 جون 2022 18:40

بھنگ کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے استعمال میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2022ء) اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق بھنگ کے استعمال کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے باقاعدہ استعمال میں اضافہ ہوا اور کووڈ لاک ڈاؤنز نے بھی اس کے استعمال میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے ڈپریشن اور خودکشی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

بھنگ دنیا بھر میں عرصہ دراز سے نشہ آور مواد کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔

اب نہ صرف اس کے استعمال بلکہ اس میں موجود نشہ آور مواد کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو ہوا ہے۔

مختلف امریکی ریاستوں نے بھنگ کے غیر طبی استعمال کو قانونی حیثیت دی ہوئی ہے۔ شروعات سن 2012 میں واشنگٹن اور کولوراڈو سے ہوئی۔ یوراگوئے نے اسے سن 2013 اور کینیڈا نے سن 2018 میں اسے قانونی حیثیت دی۔

ویانا میں قائم یو این او ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ایسا لگتا ہے کہ بھنگ کو قانونی حیثیت دینے سے منشیات کے روزانہ استعمال میں اضافے کے رجحانات میں تیزی آئی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں کووڈ انیس کے باعث لاک ڈاؤنز کے ادوار میں بھنگ کے استعمال میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ نوعمروں میں بھنگ کے استعمال کا پھیلاؤ ''زیادہ تبدیل نہیں ہوا ہے‘‘ لیکن '' نوجوانوں میں اعلٰی صلاحیت یا طاقت والی بھنگ کے بار بار استعمال میں واضح اضافہ ہوا ہے۔‘‘

منشیات کے علاج کے مراکز پر بوجھ

بھنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال سے صحت کی سہولیات پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔

یو این او ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین میں نشے کے علاج میں استعمال ہونے والی تقریباً 30 فیصد ادویات بھنگ کے نشے کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔ افریقہ اور لاطینی امریکہ کے بعض ممالک میں، علاج کا سب سے بڑا تناسب بھنگ کے نشے سے منسلک ہے۔

دیگر اویات کے استعمال میں بھی اضافہ

یو این او ڈی سی کا کہنا ہے کہ چرس اور چرس کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس کے باقاعدہ استعمال سے مغربی یورپ میں نفسیاتی امراض میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں تقریباً 284 ملین افراد نے ہیروئن، کوکین، ایمفیٹامائنز یا ایکسٹیسی جیسی منشیات کا استعمال کیا۔ تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 209 ملین افراد نے بھنگ کا استعمال بھی کیا۔

رپورٹ کے مطابق سن 2020 میں کوکین کی پیداوار میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا اور سمندروں کے راستے اس کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

سن2021 میں ضبط کی جانے والی کوکین کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ شمالی امریکہ اور یورپ کی دو اہم منڈیوں کے علاوہ افریقہ اور ایشیا میں بھی اس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یوکرین کی جنگ سے منشیات کی غیر قانونی پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے

یو این او ڈی سی کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ غیر قانونی منشیات کی پیداوار کو بڑھا سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیاء کے سابقہ ​​تجربات سے پتا چلتا ہے کہ تنازعات کے علاقے مصنوعی ادویات بنانے کے لیے ''مقناطیس‘‘ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

یہ ادویات کہیں بھی تیار کی جا سکتی ہے۔ جنگ جاری رہنے سے یوکرین کی مصنوعی ادویات تیار کرنے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے۔ یو این او ڈی سی کی ماہر انجیلا می کا کہنا ہے، ''آپ کے پاس وہاں پولیس نہیں ہے جو تنازعات والے علاقوں میں لیبارٹریوں کے کام کو روکے۔

‘‘

یو این او ڈی سی کے مطابق، یوکرین میں 2019 میں ختم کی گئی ایمفیٹامائن لیبارٹریوں کی تعداد 17 سے بڑھ کرسن 2020 میں 79 ہو گئی تھی جو کہ سن 2020 میں کسی بھی ملک میں ضبط کی گئی لیبارٹریوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ب ج/ ع ب (روئٹرز، اے ایف پی‌)