تمباکونوشی سے پاک پاکستان بنانے میں میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے، آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو کے زیراہتمام مشاورتی اجلاس

بدھ 20 جولائی 2022 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2022ء) میڈیا اور صحافیوں کے تعاون سے تمباکونوشی میں کمی اور پاکستان کو سگریٹ نوشی سے پاک ملک بنانے کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) کی زیر صدارت گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس راولپنڈی اور اسلام آباد کے صحافیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا ابلاغ کے مئوثر ذرائع ہیں اور ان کے ذریعے تمباکونوشی کی روک تھام اور سگریٹ کے متبادل کم نقصان دہ مصنوعات کے سلسلے میں معلومات کی فراہمی سے پاکستان کو تمباکونوشی سے پاک ملک بنایا جا سکتا ہے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ پاکستان میں تمباکونوشوں کی تعداد تقریباً دو کروڑ نوے لاکھ ہیں۔

(جاری ہے)

تمباکونوشوں کی اس کثیر تعداد کے ساتھ پاکستان کو جلنے والی سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پاکستان میں تمباکونوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات پر سال 2019 میں 3.85 ارب ڈالر خرچ ہوئے۔ کم نقصان دہ تمباکونوشی کا تصور (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کارآمد ہے کیونکہ اس تصور کے تحت استعمال ہونے والی مصنوعات میں زہریلے مادے نہیں ہوتے جبکہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا تمام تر تعلق سگریٹ کے دھوئیں میں شامل ٹار سمیت دیگر کیمیائی مادوں سے ہوتا ہے۔

اگر تمباکونوش سگریٹ کے ایسے متبادل استعمال کریں جس میں سگریٹ کا جلنا شامل نہ ہو اور صرف نکوٹین فراہم کرتے ہوں تو وہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ شرکاء کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان میں تمباکونوشی کے خاتمے کی کوششوں میں سگریٹ نوشوں کی آراء کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں تمباکونوشی ترک کرنا سگریٹ نوشوں کے ہی سر ہے۔

اگر وہ تمباکونوشی ترک کرنا چاہیں تو وہ یہ نہیں جانتے کہ انہیں اس کے لئے مدد کہاں سے ملے گی یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ایک سال میں تین فیصد سے بھی کم سگریٹ نوش تمباکونوشی ترک کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ اگر حکومت تمباکونوشی سے بچائو کی مئوثر سہولیات کی آسان اور سستے داموں فراہمی کے ساتھ ساتھ کم نقصان دہ کو تمباکونوشی کے خاتمے کی قومی پالیسی کا حصہ بنائے تو پاکستان کو 2030 سے بھی پہلے تمباکو سے پاک بنانا ممکن ہے۔

انہوں نے تمباکونوشی سے بچائو میں سگریٹ نوشوں کی مدد اور اس سلسلے میں طبی امداد کے بہتر استعمال کیلئے طبی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور کم نقصان دہ مصنوعات کیلئے قانون سازی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو سے پاک پاکستان بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سگریٹ نوشوں کو بھی تمباکونوشی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بنایا جائے۔ تمباکونوشی کے خاتمےکی کوششوں میں ان کی شمولیت سے پالیسی سطح پر یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ انہیں سگریٹ نوشی ترک کرنے یا متبادل مصنوعات پر جانے کیلئے کس قسم کی مدد درکار ہے۔

تمباکونوشی سے بچائو کےلئے سگریٹ نوشوں کی ضروریات اور اس سلسلے میں ان کی آراء کو ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 14 کے تحت بہت اہمیت حاصل ہے لہذا حکومتوں کو تمباکونوشی کے خاتمے کی کوششوں میں سگریٹ نوشوں کی ضروریات اور ان کی آراء کو ضرور شامل کرنا چاہیے۔ اے آر آئی تمباکونوشی کا فوری خاتمہ چاہتی ہے اور اس کیلئے اس نے پاکستان الائنس فار نکوٹین اینڈ ٹوبیکو ہارم ریڈکشن (پینتھر) کا قیام عمل میں لایا ہے۔

یہ الائنس پاکستان میں تمباکونوشی کے خاتمے کی کوششوں اور اس سلسلے میں ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 14 کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ یہ تمباکونوشی کے خاتمے کیلئے نئی اور جدید تحقیق کے حق میں آواز بلند کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ خواہ وہ نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی (این آر ٹی) یا کم نقصان دہ تمباکونوشی کی صورت میں ہوں۔