آل پاکستان بس یونین اوردیگرٹرانسپورٹ تنظیموں کی(کل) بلوچستان بھر میں قومی شاہراہوں کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان

بدھ 3 اگست 2022 23:01

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2022ء) آل پاکستان بس یونین اوردیگرٹرانسپورٹ تنظیموں نے حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹروں پر ناجائزانکم ٹیکس ،ویلیو انکم ٹیکس اوردیگر ٹیکسوں میں ظالمانہ اضافے ،غیر قانونی کمپنیزکے خلاف اور دیگر مطالبات کے حق میں( کل)جمعرات کو بلوچستان بھر میں قومی شاہراہوں کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ بات آل پاکستان بس یونین کے چیئرمین عتیق خان کاکڑ،صدر حاجی دولت لہڑی،ملک یاسین کاکڑ،آل بلوچستان ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی چیئرمین حاجی عبدالقادر رئیسانی،آل بلوچستان کوچز یونین ترجمان ناصر شاہوانی،آل کوئٹہ تفتان کوچز ٹرانسپورٹ یونین کے صدرحاجی ملک شاہ جمالدینی،جنرل سیکرٹری عبدالمالک محمدحسنی،کوئٹہ مکران روٹ کوچز یونین کے صدر حاجی علی نوازلہڑی،جنرل سیکرٹری حاجی خلیج لہڑی،آل کوئٹہ کراچی کوچز یونین کے صدر میر حکمت لہڑی،چیئرمین عبداللہ کرد،آل بلوچستان گڈز ٹرک یونین کے حاجی نور جان شاہوانی،آل بلوچستان بس فیڈریشن کے لالا سعیدجان لہڑی،آل بلوچستان منی ویگن بس یونین کے صدر حاجی حکمت لہڑی، جنرل سیکرٹری حاجی محمدافضل شاہوانی،حاجی دلمراد،آل پاکستان آئل ٹینکرز یونین کے چیئرمین میر شمس شاہوانی ، حاجی حمزہ شاہوانی کے ہمراہ بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

عتیق خان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میںٹرانسپورٹرز سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں اور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیںحکومت کی جانب سے حال ہی میں ٹرانسپورٹروں پر ناجائزانکم ٹیکس ،ویلیو انکم ٹیکس اوردیگر ٹیکسوں میں ظالمانہ اضافہ کیاگیاہے جو ٹرانسپورٹروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے اسکے علاوہ ٹرانسپورٹروںکو بہت سے دیگر مسائل بھی درپیش ہیں جن کے بارے میں ہم نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ،کمشنر کوئٹہ ڈؤیژن ،سیکرٹری ٹرانسپورٹ ،سیکرٹری پی ٹی اے کو بار بار آگاہ کیاگیالیکن صرف زبانی جمع خرچ کے ہمارے مسائل حل کرنے کیلئے کوئی عمل اقدامات نہیں اٹھائے گئے ٹرانسپورٹروں نے گزشتہ 2 روز سے اپنے مطالبات کے حق میںگاڑیاں کھڑی کرکے پرامن احتجاج شروع کر رکھاہے لیکن حکام بالاکے کانوں پرجوں تک نہیں رینگ رہی ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز سخت احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غیر قانونی طریقے سے چلنے والی المروت اورملا بہار کمپنی کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے اسے بند کیا جائے ان دونوں کمپنیوں کے مالک سرکاری ملازم ہیں جو سیکرٹریٹ میں ملازمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ناجائز ٹول پلازے فوری طور پر ختم کئے جائیں اور آئے روز ٹول ٹیکس میں اضافے کا سلسلہ بند کیاجائے،پولیس والے ٹرانسپورٹ کمپنیز کے ساتھ ہرممکن تعاون کریں اور ایکسیڈنٹ کی صورت میں ایف آئی آر درج کرنے میں جلدی نہ کریںاسکے علاو ہ ایف سی اہلکار بھی ٹرانسپورٹروں کے ساتھ تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کادرجہ دیاجائے اور ٹرانسپورٹ کے متعلق قانون سازی کرتے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کا نظام لیز پر حاصل کی گئی بسوں پرمشتمل ہے جو بینکوں ،لیزنگ کمپنیوں اوردیگر اداروں سے حاصل کی جاتی ہیںلہذا حکومت ٹرانسپورٹ کمپنیز کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کرے تاکہ اس مہنگائی کے دور میں ٹرانسپورٹراپناکاروبارجاری رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ تفتان روڈ،کوئٹہ گوادرپنجگور روڈ ،سندھ بلوچستان روٹس ، کوئٹہ لورالائی،کوئٹہ ژوب مانی خواہ،کوئٹہ چمن روڈ پر کسٹم،ایکسائز اوردیگر اداروںکی غیر ضروری چیک پوسٹوںکو ختم کرکے ان اورآؤٹ چیک پوسٹیں قائم کی جائیںکیونکہ ان چیک پوسٹوں کی وجہ سے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کو سخت مشکلات کا سامناکرناپڑتا ہے اورکئی کئی گھنٹے مسافربسوں کو ان چیک پوسٹوں پرکھڑاکیاجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی ڈیزل کو ٹوکن اور کمیٹی سسٹم ختم کرکے عام عوام کیلئے اوپن کیاجائے جس کافائدہ بلوچستان کے تمام اضلاع کے عوام کو ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ سمیت پورے بلوچستان میں این ایچ اے کی کارکردگی کو بہتر بنایاجائے تاکہ قدرتی آفات کے دوران قومی شاہراہوں کو آمدورفت کیلئے بحال رکھاجاسکے۔عتیق خان کاکڑ نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہیں کئے گئے تو 4اگست بروز جمعرات کی صبح سے بلوچستان کی تمام قومی شاہراہوں کو گاڑیاں کھڑی کرکے ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیا جائے گا جس کے بعد حالات کی تمام ترذمہ داری حکومت اور متعلقہ ٹرانسپورٹ سے متعلق اداروں پرہوگی۔