آسیان ممالک کے مابین تعلقات میں علاقائی استحکام عالمی معاشی ترقی کے لئے معاون ہوگا ،پاکستان میں ویتنام کے سفیر کی گفتگو

اتوار 7 اگست 2022 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2022ء) آسیان کمیٹی اسلام آباد (اے سی آئی) کیچیئرمین اور پاکستان میں ویتنام کے سفیر نیگوئین ٹائین پھانگ نے کہا ہے کہ آسیان ممالک کے مابین تعلقات میں علاقائی استحکام نہ صرف آسیان خطے کی اقتصادی خوشحالی کے لیے ضروری ہے بلکہ عالمی اقتصادی روابط بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی مہینے میں آسیان کی بنیاد 8 اگست1967 کو رکھی گئی تھی۔

چیئرمین ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان)کمیٹی اسلام آباد کے چیئرمین اور پاکستان میں ویتنام کے سفیر نیگوئین ٹائین پھانگ نے اتوار کو یہاں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسیان ممالک کی 55 ویں سالگرہ کا یہ مہینہ ہے اور اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ آسیان دنیا کے دیگر خطوں کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اقتصادی خوشحالی، تجارتی انضمام کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی آزادی، کثیرالجہتی، ساکھ، عالمی رابطے، اقتصادی استحکام، نوجوانوں کو بااختیار بنانا، میری ٹائم سیکورٹی، سیاسی استحکام اور علاقائی روابط آسیان کے علاقائی اقتصادی وژن کا حصہ ہیں۔ 8 اگست1967 میں آسیان کے قیام کی55 ویں سالگرہ کی تقریبات کے حوالے سے اے پی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسیان اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ علاقائی اور کثیرالجہتی باہمی تعاون کے اہم اصول اور فریم ورک ہیں اور اس تعاون کی طاقت اور قدر کے خواص قواعد و ضوابط ہیں جو فطرت پر مبنی، اور باہمی مفاد اور احترام کی بنیاد پر ہیں۔

دریں اثنا انہوں نے بتایا کہ 55 واں آسیان وزرائے خارجہ اجلاس (اے ایم ایم) 3 اگست2022 کو کمبوڈیا کے شہر نوم پینہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمبوڈیا نے کیجس کا موضوع'' ملکرچیلنجز سے نمٹنا''رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں آسیان نے اپنے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور اتحاد کے مضبوط احساس کے ساتھ آسیان کمیونٹی کی تعمیر کی کوششوں کی رفتار کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

آسیان نے ڈائیلاگ پارٹنرز اور بیرونی شراکت داروں کے ساتھ سرگرمیوں اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پرزور دیا اور موجودہ آسیان کی زیر قیادت میکانزم کے ذریعے، اور علاقائی اور عالمی کوششوں میں امن، استحکام اور خوشحالی کو برقرار رکھنے میں آسیان کی مرکزیت، ساکھ اور مطابقت کی اہمیت جیسے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں جنوب مشرقی ایشیا اور اس سے آگے کی غیر یقینی صورتحال اور تیز رفتار تبدیلیوں پر بھی گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آسیان نے اپنی کمیونٹی کی تعمیر کی کوششوں اور بیرونی شراکت داروں کے ساتھ مل کر امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مشترکہ اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے جواب میں علاقائی لچک کو بڑھانے میں آسیان کے اتحاد اور مرکزیت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ آسیان ممالک نے خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور اسے فروغ دینے کے ساتھ ساتھ دھمکی یا طاقت کے استعمال کے بغیر قانونی اور سفارتی عمل کے مکمل احترام، بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں ، 1982 کے اقوام متحدہ کا بحری قوانین کیکنونشن کے تحت تنازعات کے پرامن حل کے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔

آسیان نے چوتھے صنعتی انقلاب (4IR) کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ آسیان کی اقتصادی ترقی2022 میں مزید5.0 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ آسیان کی کل تجارتیحجم2021 میں3.3 ٹریلین امریکی ڈالر تھا جس کا21.3 فیصد علاقائی تجارت پر مشتمل ہے جبکہ خدمات کی فراہمی کی تجارت 743 بلین امریکی ڈالر ریکارڈ ہوا جس میں انٹرا آسیان تجارت11.7 فیصد پر مشتمل ہے۔

اس دوران، آسیان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد 2021 میں174.1 بلین امریکی ڈالررہی، جس میں سے 12.0 فیصد آسیان کے رکن ممالک کے مابین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیان پر امید ہے کہ میکرو اکنامک کے بنیادی اصول مضبوط رہیں گے اور خطے کی کوویڈ۔ 19 سے بحالی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ طویل مدت بنیاد پر اپنے خطے کی اجتماعی صلاحیت اور مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

آسیان کو خطے کی معیشت میں نمایاں بحالی پر خوشی ہوئی، جس میں 2020 میں 3.2 فیصد کے مقابلے میں 2021 میں3.0 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آسیان اور پاکستان کے تعلقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 23 جولائی 1993 کو آسیان کے 26ویں وزارتی اجلاس میں پاکستان کو آسیان کے سیکٹرل ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آسیان۔پاکستان مشترکہ سیکٹرل ڈائیلاگ تعلقات کا افتتاحی اجلاس5-7 نومبر1997 کو اسلام آباد میں اس شراکت داری کے آغاز کے لیے بلایا گیا تھا۔

افتتاحی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آسیان پاکستان سیکٹرل ڈائیلاگ پارٹنرشپ ابتدائی طور پر تجارت، صنعت، سرمایہ کاری، ماحولیات، سائنس اور ٹیکنالوجی، منشیات ، سیاحت اور انسانی وسائل کی ترقی میں تعاون کا احاطہ کرے گا۔آسیان پاکستان سیکٹرل ڈائیلاگ پارٹنرشپ کے 5 فروری1999 کو بالی میں منعقدہ اجلاس میں آسیان۔پاکستان جائنٹ سیکٹرل کوآپریشن کمیٹیتشکیل دی گئی جس کے پہلے اجلاس میں ادارہ جاتی شکل دی گئی۔

ویتنام کے سفیر نے کہا کہ پاکستان نے 2 جولائی 2004 کو جکارتہ میں جنوب مشرقی ایشیا میں امن اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔ اسی دن پاکستان کو آسیان ریجنل فورم کے 24 ویں شرکت دار کے طور پر شامل کیا گیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زردارینے اب آسیان ریجنل فورم کے 29 ویں وزارتی اجلاس میںپاکستانی وفد کی قیادت کی ہے جو 5 اگست 2022 کو نوم پنہ میں منعقد ہوا ۔

آسیان اور پاکستان نے 29 جولائی2005 کو وینٹیانے میں 12ویں آسیان ریجنل فورم کے موقع پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت میں، آسیان اور پاکستان نے آسیان پاکستان آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے لیے ایک مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کا آغاز کیا ہے تاکہ آسیان۔پاکستان اقتصادی روابط کو بڑھایا جا سکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2022 میں آسیان کے ساتھ پاکستان کی تجارت تقریبا 11.0 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری جس میں آسیان ایک اہم کردار ہے، آسیان اور پاکستان کے لیے اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری کو جغرافیائی سیاست سے جیو۔معیشت کی طرف لانے کے ساتھ ایک نئی اعلی سطح تک پہنچنے کے وسیع امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری میں ایشیا پیسیفک ممالک آسٹریلیا، برونائی، کمبوڈیا، چین، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، لاس، ملائیشیا، میانمار، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنامکے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔ سفیر نے کہا کہ آسیان اور پاکستان کو آگاہی پیدا کرنے، لوگوں سے لوگوں کے رابطوں، ماہر ین کے مابین رابطوں کے ذریعے تجارتی، اقتصادی، سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے اور آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاحت کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے، تنظیموں، کاروباری تنظیموں کے ذریعے بزنس ٹو بزنس تعلقاتکو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ سفیر نے کہا کہ آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کا استحکام، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں کے حوالے سے بلاک کے لئے بھی انتہائی اہم ہیں۔